امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی شہر کی ترجمانی کا حق ادا کر رہی ہے ، یہ پرامن جدوجہد ہے،2021 کا بلدیاتی ایکٹ کیس صورت قبول نہیں، جب تک تحریری معاہدہ نہیں ہوگا دھرنا جاری رہے گا ، ہم رات کے اندھیرے میں کام کرنے کے قائل نہیں . وہ دھرنے کے اٹھائیسویں روز میڈیا بریفنگ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے.
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کی یونین کمیٹی میں اضافہ ہونا چاہئے ، آئین اختیارات کو منتقل کرنے کا حکم دیتا ہے .ہمارا مطالبہ ہے میئر کو بااختیار حکومت دی جائے . کے ایم سی کے تمام اسکولز،ہسپتال، بلدیہ کو واپس دیے جائیں، پی ایف سی ایوارڈ کا انعقاد کیا جائے . موٹر وہیکل ٹیکس کراچی کی بلدیہ کو دیا جائے تاکہ مالیات میں میئر کو بھی حصہ دیا جائے. انکا کہنا تھا کہ ہمارے دھرنے کی وجہ سے دیگر جماعتوں نے احتجاج کیا جب کراچی کے حقوق غصب ہوئے تو ایم کیو ایم اور پی پی اتحادی تھے .
انہوں اپنا لائحہ عمل دھراتے ہوئے بتایا کہ کل سے ہم کراچی کی پانچ اہم شاہراہوں پہ بیٹھیں گے جن میں شاہراہ فیصل ، نیشنل ہائی وے سپر ہائی وے ، ماڑی پوراور فائیو اسٹار چورنگی شامل ہے ، ہمارا مقصد عوام کو تکلیف دینا نہیں ہے تاہم آگہی کے لیے اور اک بڑی راحت کے لیے چھوٹی تکلیف عوام برداشت کریں اور روٹ کا پہلے سے انتخاب کرلیں ، صرف ایمبولینس کو گزرنے کا راستہ دیا جائے گا.
Comments are closed.