متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کراچی کے علاقے ملیر سعودآباد پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ جلسہ انتخاب کی تیاری نہیں، انقلاب کی تیاری ہے۔ ہم یہاں الیکشن جیتنے نہیں دل جیتنے آئے ہیں۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ دل جیتنے کے ساتھ ساتھ یہ بتانے آئے ہیں کہ اس شہر کے وارث یہاں بیٹھے ہیں۔
کنوینر ایم کیو ایم پاکستان نے مزید کہا کہ اب یہ بھی فیصلہ ہونا ہے کہ یہ شہر لاوارث نہیں ہے۔ دیکھ لو کراچی تمہارے وارث تمہارے بیٹے، تمہارے دوست آگئے ہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم نے تعصب سے اندھے لوگوں کو پانچ سال پہلے بھی کہا تھا کہ ایم کیو ایم تقسیم نہیں ہو رہی۔ 22 اگست کے بعد کہا تھا ایم کیو ایم تقسیم نہیں ہو رہی ایم کیو ایم کی تجدید ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم بکھری نہیں نکھری ہے، وزیراعلیٰ ہاؤس پر خواتین پر شیلنگ ہوئی تھی، ہمارا رکن شہید ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ملک کے لیے 22 لاکھ سے زیادہ جانیں دیں، ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے اس ملک کو آزادی دلوائی۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمارے وجود سے اس ملک کا وجود ہے، ہمیں ایوانوں کی ضرورت نہیں، ایوانوں کو ہماری ضرورت ہے۔ ہماری وجہ سے ایوان میں متوسط طبقے کی نمائندگی ہوگی۔ اس ملک کی خوشحالی ہماری ذمہ داری ہے اس ذمہ داری کو پورا کرینگے۔
متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ جان لو جب تک خوشحالی کراچی میں سر جھکا کر داخل نہیں ہوگی ملک میں پہنچ نہیں سکتی۔ اس شہر کو بائے پاس کیا تو خوشحالی، ترقی پاکستان تک نہیں پہنچ سکتی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی اس ملک کی بقا، سلامتی اور خوشحالی کا گیٹ وے ہے۔ آپ نے کراچی کو بدحال کیا تو پورا ملک بد حال ہو جائے گا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہ جو ملیر والوں نے بائیکاٹ کا بائیکاٹ کیا ہے، قابل تحسین ہے۔ یہ کونسے لوگ ہیں جنہوں نے لاکھوں لوگوں کو بازیاب کروایا ہے۔
انہوں نے کہا آئندہ مردم شماری میں اور زیادہ لوگوں کو بازیاب کروائیں گے۔ ہم نے 53 لاپتہ یوسیز کو بھی بازیاب کروایا ہے۔
Comments are closed.