پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہر ادارے کو پاکستان کے مفاد کے بارے میں سوچنا چاہیے اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔
شاہ محمود قریشی نے پرویز الہٰی سے ملاقات کی، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اگر لوگ نہیں نکل رہے تھے تو کنٹینرز کیوں لگائے اور گرفتاریاں کیوں کی؟، اگر ہمارے ساتھ لوگ نہیں تھے تو شیلنگ کیوں کی گئی؟ سوال یہ ہے کہ ضد میں کون ہے؟
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ کس قانون میں لکھا ہے کہ پرامن احتجاج نہیں کیا جاسکتا، ہماری استدعا سن کرچیف جسٹس نےکہا کہ کنٹینرز ہٹائے جائیں، یہ غیرفطری اتحاد ہے، یہ عمران خان کو ہٹانے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔
پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ مجھ پر 6 مقدمات درج کیے گئے ہیں،میں نے کیا کیا ہے جو مجھ پر مقدمات درج کیے گئے ہیں، دباؤ ڈالنے اور ہراساں کرنے کے لیے مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کل جنوبی پنجاب کے ایم پی ایز سے ملاقاتیں کروں گا، آج دوستوں سے مشاورت کے بعد پشاور جاؤں گا، ملاقاتوں کے بعد پیش رفت سے عمران خان کو آگاہ کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز آئینی طور پر وزیر اعلیٰ نہیں ہے، پنجاب میں ہمارے آئینی اور قانونی حق کو سلب کیا گیا، پنجاب کے ہر ضلعے میں کنٹینرز کھڑے کیے گئے اور لوگوں کو گرفتار کیا گیا، تحریک انصاف ڈٹ کر مقابلہ کرے گی، تاثر تھا کہ پی ٹی آئی ممی ڈیڈی پارٹی ہے، 25 مئی کوثابت ہوگیا کہ کارکن ہر رکاوٹ عبور کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وقت دورنہیں اب اسمبلی میں ان کا ٹرائل ہوگا اور سزا بھی ہوگی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ان 8 ہفتوں میں مہنگائی بڑھی ہے یا نہیں؟، حکومت انتخابات کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے، حکومت نے ملک کو ہیجان کی صورت حال میں مبتلا کردیا ہے۔
اس موقع پر پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ حمزہ شہباز کا الیکشن اور حلف برداری کچھ بھی صحیح نہیں، وہ بچہ ہے، پولیس اور چیف سیکرٹری کے کندھوں پر بیٹھ کر اقتدار میں آیا۔
انہوں نے کہا کہ تشدد کے خلاف اسمبلی استحقاق ایکٹ کے تحت سب کو 4 چار ماہ سزا ہوگی، انہوں نے خواتین کے ساتھ بہت ظلم کی، ان کیساتھ وہ ہونی ہے جو کسی نے دیکھی نہیں، تمام تر تفصیلات میڈیا کے سامنے بھی لائیں گے، ان سب کی نوکریاں بھی جائیں گی۔
Comments are closed.