بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ہارنے پر ویمن کرکٹرز بھی افسردہ اور مایوس ہوتی ہیں

پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی مینجر عائشہ اشعر کا کہنا ہے کہ ویمن کرکٹرز کی حوصلہ افزائی کریں، مانا کامن ویلتھ گیمز میں ویمن ٹیم نے اچھے کھیل کا مظاہرہ نہیں کیا، لیکن ایک ٹورنامنٹ برا جانے کے بعد کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی نہیں کرنی چاہیے۔

کنٹری کلب مرید کے میں ویمن کرکٹ ٹیم کے کیمپ کے موقع پر جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مینجر پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم عائشہ اشعر نے کہا کہ ہار کے بعد ویمن کھلاڑی بھی مایوس ہوتی ہیں، انہیں بھی افسوس ہوتا ہے لیکن انہیں اس ہار سے اٹھنا بھی ہوتا ہے اور اگلے روز پھر کھیلنا بھی ہوتا ہے، وہ مایوسی کے باوجود کھیلتی اور سیکھتی ہیں کہ کہاں غلطی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویمن کرکٹرز کو متحرک رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے، انہیں سپورٹ اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے، ان کا اتنا ایکسپوژر نہیں ہوتا کہ یہ بس ہمیشہ ہی اچھا کھیلتی رہیں گی، اچھا برا ٹورنامنٹ جاتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہمیں ویمن کرکٹرز کو سپورٹ ہی نہیں کرنا۔

بسمہ معروف نے کہا کہ میں اپنی والدہ کو سو فیصد کریڈٹ دوں گی جنہوں نے یہ سب ممکن بنایا اور مجھے پرسکون رکھا

قومی ویمن ٹیم کی مینجر کا کہنا ہے کہ ٹیم میں زیادہ تر ینگ کھلاڑی شامل ہیں، کامن ویلتھ گیمز کے برعکس ایشیا کپ میں ویمن کرکٹرز اچھا کر سکتی ہیں اور اسی کے لیے محنت کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ایشیا کپ کے بعد آئر لینڈ کی ویمن ٹیم پاکستان آ رہی ہے، پھر پاکستان ویمن ٹیم نے آسٹریلیا کا دورہ کرنا ہے اور پھر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہے، سارا فوکس اس وقت ورلڈ کپ کی تیاری پر ہے، بڑی امید ہے کہ پہلے سے بہتر نتائج آئیں گے۔

عائشہ اشعر نے کہا کہ ویمن کرکٹرز سیکھنا چاہتی ہیں، انہیں متحرک رہنے کے لیے حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.