نیویارک: موزمبیق میں تحقیق کے بعد ایک ایسی خبر آئی ہے جو حیوان دوست ماہرین کو پریشان کرنے کے لئے کافی ہے۔ افریقی ہاتھیوں کی مادائیں اپنے خوبصورت دانتوں پر شکاریوں کے دباؤ کے تحت اب بغیر دانت کے پیدا ہورہی ہیں جس کے کئی شواہد ملے ہیں اور ان میں جینیاتی تبدیلی اور ارتقا کے مشاہدات بھی شامل ہیں۔
اس کی وجہ بتاتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ 15 سالہ خانہ جنگی کی وجہ سے دونوں اطراف سے ان ہاتھیوں کے دانتوں کے لیے بےرحمانہ شکار کیا گیا۔ ہاتھی جیسے حساس جانور نے اس دباؤ کو محسوس کیا اور بہت ہی جلد ان میں ایسی تبدیلیاں پیدا ہوئیں کہ مادہ ہتھنیوں کے دانت غائب ہونے لگے ہیں۔
1977 میں اس خطے میں شدید خانہ جنگی شروع ہوئی جو 1992 تک جاری رہی۔ دونوں اطراف کے دھڑوں نے جنگ کے دوران ہاتھی دانت جیسے خزانے کےلئے بے زبان جانوروں کو مارنا شروع کردیا۔ گورونگوسا نیشنل پارک میں موجود ہاتھی اس کا ہدف بنے۔
اس کے سب سے پہلے عکسی ثبوت تصاویر اور ویڈیو سے سامنے آئے جنہیں پرنسٹن یونیورسٹی شین کیمپبیل اسٹیٹن اور ان کے ساتھیوں نے دیکھا اور بتایا کہ اب 19 سے 15 فیصد مادہ ہاتھی بغیر دانتوں کے پیدا ہورہی ہیں۔ شماریاتی تجزیہ بتاتا ہے کہ یہ تبدیلی جینیاتی انتخابی دباؤ (سلیکٹوو پریشر) کے بغیر ممکن نہیں ہوتی۔ لیکن یہ آثار بھی ملے ہیں کہ جنگ ختم ہونے کے بعد بغیر دانت والی ہتھنیوں کی پیدائش بھی کم ہوئی ہے جبکہ جنگ کے دوران ان کی شرح زائد تھی۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ 1972 سے 2000 کے درمیان بغیر دانت کی ماداؤں میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔
قیمتی ہاتھی دانت کے لیے افریقی ہاتھیوں کا شکار دیگر مقامات پر بھی جاری ہے۔ مثلاً سری لنکا میں نرہاتھیوں کی صرف پانچ فیصد تعداد ہی اپنے دانتوں کے ساتھ موجود ہے۔ حیرت انگیز طور پر تمام افریقی نر ہاتھیوں نے شدید شکار کے باوجود اپنے دانت برقرار رکھے اور اس کی وجہ جینیاتی ہے۔
ماہرین اب تک جینیاتی تحقیق کررہے ہیں کہ آخر ماداؤں کے دانت کیوں غائب ہورہے ہیں۔ لیکن ابتدائی تحقیق بتاتی ہے کہ غالباً اے ایم اے ایل ایکس نامی جین میں اس کی وجہ ہے جو ایکس کروموسم میں پایا جاتا ہے۔ یہ جین دانتوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس جین کی تبدیلی دیگر اہم جین پر بھی اثراندازہوتی ہے۔ ماداؤں کے پاس ایکس کروموسوم کی دو نقول ہوتی ہیں اور اگر ان میں سے ایک نقل نہیں بدلتی تو اس میں موجود جین اپنا درست کام کرتا رہتا ہے۔ لیکن مرد یا نر کے پاس اس کی ایک ہی کاپی ہوتی ہے اور اگر وہ بھی بگڑ جائے تو کئی بیماریوں بلکہ جان لیوا امراض کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
پروفیسر شین کہتے ہیں کہ عین یہی تبدیلیاں خود انسانوں میں بھی پیدا ہوسکتی ہے۔ بعض خواتین کے اوپری دانت غائب ہوسکتے ہیں جو ہاتھی دانت (ٹسک) کے برابر ہیں۔
ہاتھی دانت صرف دکھانے کے لیے نہیں ہوتے بلکہ وہ ہاتھیوں کے بہت کام آتے ہیں۔ اول وہ ان سے درخت توڑتے ہیں، گنے جمع کرتے ہیں، پانی کے لیے زمین میں گڑھا کھودتے ہیں اور دشمن سے اپنا بچاؤ بھی کرتے ہیں۔ اگرچہ بے زبان ہاتھی کےدانت تو اسمگلر لے جاتے ہیں لیکن ان کی بقیہ زندگی بہت مشکل بلکہ پرخطربھی ہوجاتی ہے۔
اس کے علاوہ دوسرے جانور بھی ہیں جو ہاتھی کے لمبے دانتوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں اگر ہاتھی گڑھا کھود کر پانی نکالتے ہیں تو تمام جانور اس پانی کو استعمال کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہاتھی کے دانت اس کا بہت قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔
Comments are closed.