خطرات سے دوچار گھڑیال کی پاکستان کے صوبہ پنجاب میں قصور کے پاس نشاندہی کی گئی ہے۔
3 روز قبل ماہی گیروں کے جال میں قصور کے پاس گھڑیال پھنسنے کی اطلاعات ملیں۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کی ٹیم نے گھڑیال کی موجودگی کی اطلاع پر پنجاب کا دورہ کیا۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کا کہنا ہے کہ سروے سے گھڑیال کی تین دہائیوں بعد پاکستان میں موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
ترجمان ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے مطابق بالغ کے ساتھ نوعمر گھڑیال کا بھی مشاہدہ بھی کیا گیا ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کا کہنا ہے کہ گھڑیال کی دریافت، آبادی کی حفاظت اور نسل بڑھانے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
ترجمان نے بتایا کہ مقامی ماہی گیروں نے ایک سال قبل بھی اوکاڑہ اور ہیڈ سلیمانکی میں گھڑیالوں کو دیکھا تھا تاہم اُس وقت یہ واقعات رپورٹ نہیں ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ گھڑیال مگرمچھ کی قسم سے تعلق رکھتا ہے، حالیہ سیلاب کے بعد بھارت نے مدھیہ پردیش سے دریائے بیاس میں پانی چھوڑا تو گھڑیال ممکنہ طور پر دریائے ستلج کے راستے پاکستان میں داخل ہوئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گھڑیال بے ضرر جانور ہے اور زندہ رہنے کے لیے مچھلیاں کھاتا ہے۔
Comments are closed.