وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کورونا وائرس کی تازہ صورتحال سے متعلق کہنا ہے کہ گڈز ٹرانسپورٹ کو روکنے کا نہیں کہا ہے، صرف پبلک ٹرانسپورٹ پرپابندیاں لگائیں۔
سید مرادعلی شاہ نے پریس کانفرنس کے دوران کورونا وائرس کی تیسری لہر اور تازہ صورتحال سے متعلق کہا ہے کہ کورونا ایس اوپیز کو فالو نہ کیا گیا تو وبا تیزی سے پھیل سکتی ہے، اگرصورتحال تشویشناک ہوتی ہے تووفاق سے پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی لگانے کا کہیں گے۔
مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پہلے بھی وفاق سے کہا تھا کہ بین الصوبائی پبلک ٹرانسپورٹ بند کی جائے۔
انہوں نے کورونا ویکسین سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم لوگوں کی ویکسینیشن نہیں کر پا رہے یہ بڑی ناکامی ہے، ویکسی نیشن کے بعدوائرس سے بچنے کے لیے احتیاط کو نہ چھوڑیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا اسٹیٹ بینک اور آئی ایم ایف سے متعلق بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شرح نمو ڈیڑھ فیصد سے کم ہے، ملک کی معاشی صورتحال گھمبیر ہے۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر قوانین بدل رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ 50 لاکھ نوکریاں تو کیا ملنی تھیں بے روزگاری مسلسل بڑھ رہی ہے، اسٹیٹ بینک کو اتنا طاقتور کر دیا کہ اس کے معاملے میں کوئی کچھ نہیں کر سکتا۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک کو آزاد کردیا ہے کسی کو جواب دہ نہیں، حکومت نے 90 فیصد قرضے لے لیے ہیں، معاشی بحران سے نکلنے کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مظاہروں میں 5 لوگ جاں بحق ،18 زخمی ہوئے ہیں، پر امن طریقے سے احتجاج کی اجازت ہے، کسی کو تکلیف پہنچانے کی اجازت نہیں ہے، ہماری کوشش ہے کہ کسی کو نقصان نہ پہنچے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 12 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں، ہم مظاہرین کے ساتھ سیاسی ڈائیلاگ کے لیے تیار ہیں، قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، 26 میں سے 24 مقامات پر احتجاج ختم کیا جا چکا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ مظاہرے کے لیے جگہ بھی دینے کو تیار ہیں۔
اُن کا اسپتالوں سے متعلق کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ہمیشہ کہا کہ یہ اسپتال آپ چلائیں، اسپتالوں کے معاملے پر ہم نے وفاق کو خط لکھے ہیں، میری جب بھی وزیر اعظم سے ملاقات ہوئی اس معاملے کو اٹھایا، آج میری ڈاکٹرفیصل سلطان سے بات ہوئی ہے، جناح سمیت تین اسپتالوں کا معاملہ عدالتوں میں چل رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ عدالتی احکامات کے مطابق اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے، وزیر اعظم کا مشکور ہوں کہ وہ کہتے ہیں کہ یہ اسپتال سندھ چلائے۔
سید مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ سی سی آئی کے اجلاس میں مردم شماری کی بات ہوئی، انیس سال بعد 2017 میں مردم شماری ہوئی، اس وقت ن لیگ کی حکومت تھی، سی سی آئی پورے پاکستان کی نمائندہ ہے، سی سی آئی کے چار اجلاسوں میں مردم شماری کا ذکر ہی نہیں ہوا،۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے پہلے نتائج پر اعتراض کیا تھا مگر بعد میں کچھ نہیں بولے، سی سی آئی کی تاریخ میں پہلا فیصلہ ہے جو غیر متفقہ ہے، میں نے مطالبہ کیا کہ اے پی سی بلا کر بلدیاتی انتخابات کے لیے ترمیم کرسکتے ہیں، آئین کے مطابق اختلاف کی صورت میں معاملہ پارلیمنٹ میں جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو ادھر مردم شماری پر آوازیں لگاتے رہیں ہیں وہ کیا کریں گے، آج مردم شماری کا اعلان کریں اور ایک سال میں مردم شماری مکمل کریں۔
Comments are closed.