گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے آج یورپین پارلیمنٹ کا دورہ کیا۔ جہاں انہوں نے یورپین پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی، ٹریڈ کمیٹی اور جسٹس اینڈ ہوم افیئرز کمیٹی کے ارکان سے ملاقاتیں کیں۔
ان ملاقاتوں میں ان کے ہمراہ یورپین یونین، بیلجیئم اور لکسمبرگ میں پاکستانی سفیر ظہیر اے جنجوعہ کے علاوہ برطانیہ سے سابق ممبر یورپین پارلیمنٹ ڈیوڈ مارٹن بھی موجود تھے۔
بعد ازاں سفیر پاکستان کے ہمراہ یورپین پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے بتایا کہ آج ان کی ٹریڈ کمیٹی کے رکن شون کیلی، فارن افیئرز کمیٹی کی رکن سوزانا اسکارڈی، جسٹس اینڈ ہوم افیئرز کمیٹی کے چیئرپرسن جوآنا فرنانڈو لوپیز اور یورپین پارلیمنٹ میں افغانستان ڈیلیگیشن کے چیئر پیٹراس آستریویسیس سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
ان تمام ملاقاتوں میں انہوں نے پاکستان کی ایک پڑوسی کی حیثیت سے افغانستان کے متعلق پالیسی کے علاوہ پاکستان کو حاصل جی ایس پی پلس پر اس کی جانب سے 27 کنونشنز پر عملدرآمد کے حوالے سے گفتگو کی۔اور افغانستان کے حوالے سے ان تمام کوششوں کا تفصیل سے ذکر کیا ہے جو پاکستان کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہاں بتایا ہے کہ ایک مستحکم اور خوشحال افغانستان ساری دنیا اور اس کے پڑوسیوں کے مفاد میں ہے۔ ہم دنیا کو اعتماد میں لے رہے ہیں۔ انہیں بتا رہے ہیں کہ افغانستان کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کریں گے وہ تمام پڑوسی ممالک، بین الاقوامی دنیا اور خاص کر یورپین یونین کو اعتماد میں لیکر مشاورت سے کریں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم نے ان ممبران پارلیمنٹ کو اس بات سے بھی آگاہ کیا ہے کہ اگر افغانستان کو اس وقت تنہا چھوڑ دیا گیا تو وہاں انسانی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ وہاں کے عوام کو بھوک اور فاقوں سے بچائیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان ممبران کے تحفظات بھی ہم نے سنے اور اس کا جواب بھی دیا۔ ہم نے انہیں اس مسئلے کا بیک گراؤنڈ بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس کا سب سے بڑا شکار ہوا اور پاکستان نے بہت جانی اور مالی نقصان اٹھایا ہے۔
اس کا 100 بلین ڈالر سے زیادہ مالی نقصان ہوا جبکہ اس کے 50 ہزار سے زائد شہری بھی دہشت گردی کا شکار ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی وہ ایک طویل عرصے سے 2 ملین سے زیادہ افغان مہاجرین کی میزبانی بھی کر رہا ہے۔
جی ایس پی پلس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے بتایا کہ ہم نے ممبران پارلیمنٹ کو ان اقدامات کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا ہے جو پاکستان، انسانی حقوق، اقلیتوں کے حقوق اور دیگر بین الاقوامی کنونشنز پر عملدرآمد کے حوالے سے کر رہا ہے۔ جس پر ان ممبران پارلیمنٹ نے یقین دلایا کہ وہ جی ایس پی پلس کے حوالے سے پاکستان کی 100 فیصد حمایت کریں گے۔
Comments are closed.