کراچی میں گرفتار ملزمان کی سزائیں یقینی بنانے کے لیے ملیر پولیس اور این جی او کے تحت تفتیشی افسران کی تربیت کے لئے ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
ملیر پولیس اور این جی او کی جانب سے ’فارنزک کرمنل انویسٹی گیشن، ہومی سائیڈ‘ کے موضوع پر ایک تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، جس میں سابق آئی جی سندھ اور دیگر ماہرین نے اظہار خیال کیا۔
ورکشاپ میں ’قانون میرا محافظ ہے‘ نامی این جی او کی سی ای او فوزیہ طارق نے قتل کی تحقیقات کے بارے میں بریفنگ دی۔
انہوں نے موت کی تمام اقسام کا احاطہ کرتے ہوئے موت کی وجہ اور مدت کا تعین کرنے کے فرانزک طریقوں پر زور دیا۔
سابق آئی جی سندھ نیاز احمد صدیقی نے ہومی سائیڈ فرانزک کرمنل انویسٹی گیشن پر مرحلہ وار تحقیقات پر بریفنگ دی۔
انہوں نے ایف آئی آر کے اندراج میں مختلف سیکشنز کے استعمال کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کیا اور کرائم سین، انویسٹی گیشن، قانونی تقاضوں اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی اہمیت پر روشی ڈالی۔
پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر سمعیہ نے تفتیشی افسران کو قتل کے متاثرین کے طبی معائنے کے لیے تمام ضروری تقاضوں سے آگاہ کیا۔
سول جج صبغت اللہ ہنگوریو نے عدالت میں مقدمات کی سماعت، ناقص تفتیش اور قانونی پیچیدگیوں کو ملزمان کی رہائی کی وجہ قرار دیتے ہوئے اصلاحات کے بارے میں تجاویز دیں۔
ورکشاپ کے مقررین نے سزا کو یقینی بنانے کے لیے قابل اعتماد ثبوت جمع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
بیرسٹر شاہدہ جمیل نے ورکشاپ کا اختتام کیا اور فرانزک طریقوں میں بہتری لانے کی کوششوں کو سراہا۔
آخر میں ایس ایس پی ملیر سید عرفان بہادر نے ورکشاپ کے تمام مقررین کا شکریہ ادا کیا اور مثبت سفارشات اور تجاویز کو آگے لانے کے لیے افسران کی حوصلہ افزائی کی۔
Comments are closed.