کراچی کے علاقے گارڈن میں خاتون سمیت 4 ٹک ٹاکرز کے قتل کی تحقیقات میں پیشرفت ہوئی ہے اور حکام کا دعویٰ ہے کہ فائرنگ رحمان فقیر خان نامی ملزم نے کی جس کی خاتون ٹک ٹاکر سے چپقلش تھی۔
حکام کے مطابق رحمان کو ٹیکنیکل سمیت دیگر شواہد کی بنا پر مرکزی ملزم ظاہر کیا ہے، ملزم کا کریمنل ریکارڈ بھی جیونیوز نے حاصل کر لیا ہے۔
ریکارڈ کے مطابق وہ عادی جرائم پیشہ ہے جس کے خلاف انسداد دہشتگردی، قتل اور بچے سے زیادتی سمیت کئی سنگین مقدمات درج ہیں اور یہ ایک دفعہ گرفتار بھی ہوچکا ہے۔
گارڈن میں خاتون ٹک ٹاکر کے تین ساتھیوں سمیت قتل کی تحقیقات کے حوالے سے حکام کا بتانا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق مسکان سمیت چار افراد کے قتل میں رحمان فقیر خان نامی ملزم ملوث ہے۔
حکام کے مطابق ٹیکنیکل شواہد اور مقتولین کے ورثا کے بیانات سے اس شبہے کو تقویت ملتی ہے کہ فائرنگ رحمان فقیر خان نے ہی کی ہے اور واردات کے بعد سے وہ موبائل فون بند کر کے غائب ہو گیا ہے۔
حکام کے مطابق ملزم عادی جرائم پیشہ ہے اور لانڈھی شیرپاؤ کالونی کا رہائشی ہے اس کے خلاف قائد آباد سمیت دیگر تھانوں میں کئی مقدمات درج ہیں، یہ مقدمات انسداد دہشتگردی، پولیس اہلکاروں پر حملوں، پولیس مقابلوں سمیت سنگین الزامات کے تحت درج ہیں جبکہ ملزم پر قائد آباد تھانے میں ایک بچے سے زیادتی کا مقدمہ بھی درج ہے۔
حکام کے مطابق ملزم اس سے قبل مئی 2019 میں رینجرز کے ہاتھوں گرفتار ہوچکا ہے، اسے رینجرز نے آرام باغ تھانے کے فیملی کوارٹرز سے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد رینجرز نے مزید کارروائی کے لیے اسے اسٹیل ٹاون پولیس کے حوالے کیا تھا۔
مقتولہ مسکان نے ایک سال قبل ملزم اور اس کے ایک ساتھی پر زیادتی کا مقدمہ درج کروایا تھا، گارڈن فائرنگ کے بعد سے ملزم کی گرفتاری کےلیے کئی چھاپے مارے جاچکے ہیں تاہم تاحال اسے گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
Comments are closed.