خیبر پختونخوا میں گزشتہ سال 400 سے زیادہ دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے، دہشت گردوں نے متعدد پولیس اسٹیشنز، چوکیوں، پولیس وینز اور سی ٹی ڈی دفتر پر حملے کیے۔
پشاور میں پہلی بار دہشت گردوں نے جدید اسلحے کا استعمال کرتے ہوئے ڈی ایس پی کو شہید کیا۔ دہشتگرد امریکی ساختہ اسلحہ قبائلی علاقوں سے خفیہ راستوں کے ذریعے لاتے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں گزشتہ سال خود کش حملوں سمیت دہشت گردی کے 400 سے زیادہ واقعات ہوئے۔ دہشت گردوں نے تھانوں سمیت پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنایا۔ بنوں میں سی ٹی ڈی دفتر پر حملہ بھی کیا۔ جبکہ پشاور میں ریگی تھانہ، تھانہ پھندو، تھانہ بڈھ بیر سمیت کئی پولیس موبائل وینز پر حملے کیے گئے۔
پشاور کے تھانہ سربند حملے میں دہشت گردوں نے پہلی بار تھرمل ویپن سائٹ سے لیس اسنائپر گنز استعمال کرتے ہوئے ڈی ایس پی سردار حسین کو دو محافظوں سمیت شہید کیا۔ دہشت گرد جنوبی اضلاع میں بھی اسی جدید اسلحے کا استعمال کرتے رہے ہیں۔ جو افغانستان میں امریکی فوج کے زیر استعمال بھی رہا۔ جس کا مقابلہ کرنے کیلئے اب خیبر پختونخوا پولیس نے بھی جدید اسلحہ کیلئے 40 تھرمل ویپن سائٹ خریدے ہیں۔
آئی جی خیبر پختونخوا کے مطابق افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد وہاں کی جیل سے بھاگے قیدی امریکا کا چھوڑا ہوا جدید اسلحہ خیبر پختونخوا کیخلاف استعمال کر رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں دہشتگرد عموماً قبائلی اضلاع سے داخل ہوتے ہیں۔ پاک افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کیلئے 900 کلو میٹر سے زیادہ سرحد پر باڑ بھی لگائی گئی ہے۔
Comments are closed.