کیپیٹل ہل حملہ: امریکی ملیشیا کے سربراہ کو ’بغاوت کی سازش‘ کے جرم میں سب سے کڑی سزا
- مصنف, مائیک وینڈلنگ
- عہدہ, بی بی سی نیوز
امریکہ میں ایک انتہائی دائیں بازو کی ملیشیا کے سربراہ کو کیپیٹل ہِل ہنگامہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے جرم میں اٹھارہ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
سٹیورٹ روڈز ’اوتھ کیپرز‘ نامی ملیشیا کے بانی ہیں جنھیں بغاوت کی سازش اور دیگر جرائم پر سزا سنائی گئی ہے۔ کیپیٹل ہل واقعے پر وہ سب سے کڑی سزا پانے والے شخص ہیں۔ استغاثہ نے انھیں پچیس سال قید دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
فلوریڈا میں اوتھ کیپرز کے ایک دوسرے رہنما کیلی میگز کو بارہ سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
کیپیٹل ہل ہنگامہ آرائی کے دوران روڈز باہر سے میگز اور ان دیگر افراد سے رابطے میں تھے جو عمارت میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کر رہے تھے۔
روڈز اور میگز پر یہ جرائم بھی ثابت ہوئے کہ انھوں نے اجلاس کی کارروائی روکنے کی کوشش کی اور دستاویزات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی۔ چھ جنوری 2021 کے واقعے پر یہ سب سے ہائی پروفائل مقدمہ تھا۔
جمعرات کو کیس کی سماعت کے دوران روڈز نے ندامت ظاہر نہ کی اور دعویٰ کیا کہ وہ ’سیاسی قیدی‘ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اوتھ کیپرز کے ارکان ان لوگوں کی مخالفت میں کھڑے تھے جو ’ملک تباہ کر رہے ہیں۔‘
جج امت مہتا نے ان دعوؤں کو رد کیا اور روڈز کے پُرتشدد نظریے پر گہری تشویش ظاہر کی۔ خیال رہے کہ روڈز نے امریکی ایوان نمائندگان کی سابق سپیکر نینسی پلوسی کو پھانسی دینے کی دھمکی دی تھی۔
جج نے کہا کہ ’مسٹر روڈز! میں نے آج تک کسی کے بارے میں یہ نہیں کہا جنھیں میں نے سزا دی ہو: آپ اس ملک، عوام اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں۔‘
’الیکشن کی آمد سے قبل ہم سب نے اپنی سانسیں دبا رکھی ہیں۔ کیا دوبارہ چھ جنوری ہوگا؟ یہ ابھی دیکھنا باقی ہے۔‘
جنوری 2021 کے دوران روڈز سمیت ڈونلڈ ٹرمپ کے ہزاروں حامیوں نے 2020 کے صدارتی انتخاب کے نتائج مسترد کرتے ہوئے امریکی قانون ساز اسمبلی پر دھاوا بول دیا تھا۔
استغاثہ نے روڈز کے لیے پچیس سال اور میگز کے لیے اکیس سال قید کے مطالبے کیے تھے۔ جبکہ ان کے وکلا نے تین سال سے بھی کم سزا تجویز کی تھی۔
روڈز امریکی فوج کے سابق پیراٹروپر اور ییل سے تعلیم یافتہ وکیل ہیں جنھوں نے 2009 کے دوران اوتھ کیپرز کی بنیاد رکھی تھی۔
حکومت مخالف گروہ کے مسلح ارکان کئی مظاہروں اور جلسوں میں شرکت کرتے تھے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے حمایتی تھے۔ کیپیٹل ہل مظاہروں میں ان کے درجنوں افراد موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیے
ٹرمپ کی حمایت میں ریلی کے دوران کیلی میگز کی تصویر
چھ جنوری کو اوتھ کیپرز نے کیا کِیا تھا؟
نومبر 2020 کے الیکشن کے دو روز بعد روڈز نے نتائج مسترد کرنے کی مہم شروع کی۔ اس دوران ووٹوں کی گنتی جاری تھی۔
انھوں نے اپنے حمایتیوں کو پیغام بھیجا کہ ’ہم خانہ جنگی کے بغیر اس سے نہیں نکل پائیں گے۔ اپنے ذہن، جسم اور روح کو تیار کر لیں۔‘
روڈز اور دوسرے اوتھ کیپرز نے اسلحہ اور دیگر سامان خریدنے کے لیے ہزاروں ڈالر خرچ کیے اور اسے چھ جنوری سے قبل ورجینیا کے قریب ہوٹل کے ایک کمرے میں چھپا دیا۔
ہنگامہ آرائی کے دوران روڈز خود عمارت کے باہر رہے۔ وہ دیگر اوتھ کیپرز کو فون اور میسج کر رہے تھے جن میں میگز شامل تھے۔ ان لوگوں نے عمارت میں گھس کر توڑ پھوڑ شروع کر دی تھی۔
استغاثہ کے مطابق روڈز نے اس ہنگامہ آرائی کے دوران ’میدان جنگ میں کسی جرنیل‘ کا کردار ادا کیا۔
دفاعی وکلا نے کہا کہ جو اسلحہ محفوظ کر کے رکھا گیا تھا اسے کبھی استعمال نہیں کیا گیا اور ملیشیا محض دفاعی مشن پر تھی۔ دونوں مجرم اپنی سزاؤں کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
گذشتہ سال بی بی سی کو دیے انٹرویو میں روڈز کے خاندان نے بتایا تھا کہ اس نے کئی برسوں تک تشدد برداشت کیا اور روڈز انھیں نظر انداز کر کے ملک بھر میں حکومت مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہے۔
رواں ہفتے کے اوائل میں ان کی سابقہ بیوی نتاشہ ایڈمز نے ٹویٹ کیا کہ مونٹینا کی عدالت نے روڈز کے ساتھ ان کے طلاق کی منظوری دی ہے۔
اوتھ کیپرز کے مظاہرین چھ جنوری کو امریکی قانون ساز اسمبلی کے باہر موجود
بغاوت کی سازش سے کیا مراد ہے؟
روڈز اور میگز کو بغاوت کی سازش کے جرم پر قید کی سزائیں ہوئی ہیں۔ یہ امریکہ میں خانہ جنگی کے دور کا قانون ہے جس میں زیادہ سے زیادہ بیس سال قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔
یہ بغاوت کے قانون سے مختلف ہے جسے امریکی آئین کے تحت کڑے شواہد سے ثابت کرنا ہوتا ہے۔ اس صورت میں سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔
امریکی قوانین کے مطابق بغاوت کی سازش میں دو یا اس سے زیادہ افراد امریکی حکومت کا تختہ الٹانے اور اسے نقصان پہنچانے کی سازش کرتے ہیں۔
اوتھ کیپرز کے تین دوسرے ارکان پر بغاوت کی سازش ثابت نہیں ہوئی مگر انھیں کم نوعیت کی سزائیں دی گئیں۔
جج مہتا نے روڈز کے خلاف مقدمے میں استغاثہ کے حق میں فیصلہ سنایا جس میں ان پر دہشتگردی کو فروغ دینے کا الزام عائد ہوا تھا۔ انھوں نے دلائل دیے کہ اوتھ کیپرز نے امریکی حکومت کے خلاف تشدد اور ظلم استعمال کیا۔
جنوری کے دوران چار دوسرے اوتھ کیپرز کو بغاوت کی سازش کے الزام میں سزائیں دی گئیں جبکہ رواں ماہ دائیں بازو کی تنظیم پراؤڈ بوائز کے چار ارکان بھی سزا پا چکے ہیں۔
تاہم کیپیٹل ہل ہنگامہ آرائی میں ملوث اکثر مظاہرین کسی منظم تنظیم کا حصہ نہیں تھے۔
مجموعی طور پر ایک ہزار سے زیادہ افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں اور نصف نے توڑ پھوڑ، چوری، اسلحہ، غیر قانونی داخلہ اور اجلاس کی کارروائی میں رکاوٹ بننے جیسے جرائم کا اعتراف کیا ہے۔
امریکی محکمۂ انصاف کے مطابق مقدمات میں قریب 80 افراد کو سزائیں سنائی گئی ہیں۔
Comments are closed.