کینیڈا اور امریکہ میں گرمی کے نئے ریکارڈ: درجنوں ہلاکتیں، واشنگٹن میں بھی لوڈ شیڈنگ
مغربی کینیڈا اور امریکی بحر الکاہل کے شمال مغرب میں درجہ حرارت ریکارڈ سطح تک پہنچ گئے ہیں
کیا آپ نے کبھی یہ سوچا تھا کہ کینیڈا میں رہنے والے بھی کسی روز آپ اور ہماری طرح گرمی سے بلبلا اٹھیں گے؟ گذشتہ چند روز سے کچھ ایسا ہی ہو رہا ہے اور ایک ایسی ہیٹ ویو آئی جس سے گرمی کے گذشتہ تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے اور شدید گرمی کے باعث درجنوں کینیڈین جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
برٹش کولمبیا میں پولیس نے پیر سے اب تک تقریباً 70 ایسی اموات کی اطلاع دی ہے جو اچانک ہوئیں، ان میں اکثریت بزرگ افراد کی ہے۔
حکام نے مطابق گرمی کی شدت ان اموات کی چند وجوہات میں سے ایک تھی۔
منگل کے روز کینیڈا میں اب تک کینیڈا کی تاریخ کا سب سے گرم ترین دن رہا اور برٹش کولمبیا کے علاقے لیٹن میں درجہ حرارت 49.5 سینٹی گریڈ (121 فارن ہائیٹ) ریکارڈ کیا گیا۔ گذشتہ تین روز سے گرم ترین دن کے ریکارڈ ٹوٹ رہے ہیں۔
رواں ہفتے سے قبل کینیڈا میں درجہ حرارت کبھی 45 سینٹی گریڈ سے اوپر نہیں گیا۔
منگل کے روز وینکوور کے نواحی علاقے برنابی میں کینیڈین پولیس کے سربراہ نے شہریوں سے درخواست کی کہ وہ ’اپنے ہمسائیوں کی خبر رکھیں، خاندان کے افراد کی دیکھ بھال کریں اور اپنے جاننے والے بزرگوں کا خیال کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ہیٹ ویو کمزور افراد خاص کر بوڑھوں اور طبی مسائل کا شکار دیگر افراد کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے، لہذا ضرروری ہے کہ ہم ان کی دیکھ بھال کریں۔‘
پولیس کے مطابق ان کا ماننا ہے کہ وینکوور کے نواحی علاقوں برنابی اور سرے میں ہونے والی 69 ہلاکتوں کی بڑی وجہ موسم کی شدت ہے۔ زیادہ تر افراد بزرگ تھے یا مختلف طبی مسائل کا شکار تھے۔
لِٹن کے چھوٹے سے گاؤں کے رہائشی میگھن فندریچ نے کینیڈین اخبار گلوب اینڈ میل کو بتایا کہ آج کل گھر سے باہر نکلنا ’تقریباً ناممکن‘ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ناقابل برداشت ہے۔‘ انھوں نے مزید بتایا کہ انھوں نے اپنی نو عمر بیٹی کو خاندان کے ساتھ برٹش کولمبیا میں کہیں اور رہنے کے لیے بھیجا ہے جہاں درجہ حرارت قدرے کم ہے۔
’ہم زیادہ سے زیادہ گھر کے اندر رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم گرمی کے عادی ہیں مگر یہ ایک خشک گرمی ہے، 30 اور 47 ڈگری سینٹی گریڈ میں زمین آسمان کا فرق ہے۔‘
محکمہ موسمیات کینیڈا نے برٹش کولمبیا، البرٹا، شمال مغربی علاقوں اور یوکون میں رہنے والوں کے لیے ہیٹ ویو کا انتباہ جاری کیا ہے۔
انوائرمنٹ کینیڈا کے ایک سینیئر ماہر ڈیوڈ فلپس کا کہنا ہے ’کینیڈا دنیا کا دوسرا سرد ترین اور سب سے زیادہ برف والا ملک ہیں۔‘
’یہاں اکثر شدید سرد موسم اور برفانی طوفان آتے رہتے ہیں لیکن ایسا گرم موسم پہلے کبھی نہیں دیکھا۔۔ اتنی گرمی پڑ رہی ہے کہ دبئی بھی کینیڈا سے کہیں زیادہ ٹھنڈا ہو گا۔‘
سوشل میڈیا پر صارفین بھی اس حوالے سے تبصرے کر رہے ہیں۔
سہیل احمد نے لکھا ’اف خدایا! کینیڈا کے ویسٹ کوسٹ میں آج کراچی جیسی گرمی تھی۔۔ شکر ہے میں ایسٹ کوسٹ میں رہتا ہوں۔‘
ہیٹ ویو نے امریکہ کو کیسے متاثر کیا ہے؟
اسی طرح امریکی شہروں پورٹ لینڈ اور سیئیٹل میں ریکارڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔ نیشنل ویدر سروس کے مطابق سنہ 1940 (جب سے درجہ حرارت کا ریکارڈ رکھا جا رہا ہے) سے ان شہروں میں سب سے زیادہ درجہ حرارت تھا۔
یو ایس نیشنل ویدر سروس کے مطابق اوریگون کے علاقے پورٹ لینڈ میں درجہ حرارت 46.1 سینٹی گریڈ (115 فارن ہائیٹ) اور سیئٹل میں 42.2 سینٹی گریڈ (108 فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیے
پورٹ لینڈ میں اتنی گرمی پڑ رہی ہے کہ پائپ تک گرمی سے پھٹ گئے ہیں اور اسی وجہ سے اتوار کے روز پورٹ لینڈ سٹریٹ کار سروس کو اپنا کاروبار بند کرنا پڑا۔
واشنگٹن کے علاقے سپوکین میں بجلی فراہم کرنے والی ایک سروس نے بجلی کی بڑھتی مانگ سے نمٹنے کے لیے لوڈ شیڈنگ شروع کر دی ہے کیونکہ رہائشی ایئر کنڈیشنر چلا رہے ہیں۔
سیئٹل کے ایک رہائشی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ واشنگٹن کا شہر صحرا کی طرح محسوس ہو رہا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ’عام طور پر 60، 70 ڈگری کو بہتر دن سمجھا جاتا ہے اور ہر کوئی شارٹس اور ٹی شرٹس میں پہنے نظر آتا ہے لیکن یہ گرمی تو ناقابلِ برداشت ہے۔‘
پورٹ لینڈ کے رہائشیوں نے ٹھنڈے مراکز کا رخ کیا
ایمازون نے پیر کے روز اپنے ہیڈ کوارٹر کی عمارت کو عوام کے لیے ’کولنگ آف لوکیشن‘ کے طور پر استعمال کی اجازت دی جبکہ پورٹ لینڈ کے رہائشی بھی ایسے ٹھنڈے مراکز کا رخ کرتے رہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہیٹ ویو جیسے انتہائی شدید موسمی واقعات کی تعدد میں اضافہ متوقع ہے۔ تاہم کسی بھی واقعہ کو گلوبل وارمنگ سے جوڑنا پیچیدہ معاملہ ہے۔
Comments are closed.