یوگینڈا کے صدر یوری موسےوینی نے اپنے بیٹے کو ملک کی انفنٹری فورسز کے کمانڈر کے عہدے سے برطرف کر دیا۔
صدر کے بیٹے لیفٹیننٹ جنرل مہوزی کینےرگابا نے پڑوسی ملک کینیا کے دارالحکومت پر قبضہ کرنے کی دھمکی آمیز ٹوئٹ کی تھی جس سے مشرقی افریقہ میں شدید تشویش پیدا ہوئی۔
لیفٹیننٹ جنرل مہوزی کو یوگینڈا میں ’ٹوئٹ کرنے والا جنرل‘ کہا جاتا ہے، پچھلے چند ماہ میں عوام ان کی اشتعال انگیز اور خطرناک ٹوئٹس سے کافی پریشان رہے۔
لیفٹیننٹ جنرل مہوزی نے ایتھوپیا کی فوج سے لڑنے والے باغیوں کے حق میں ٹوئٹ کی تھی، انہوں نے مشرقی کانگو میں مسلح باغیوں کی حمایت میں بھی ٹوئٹ کی تھی۔
انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ تمام افریقی باشندے یوکرین کی جنگ میں روس کی حمایت کرتے ہیں۔
یوگینڈا کے آئین کے مطابق بحیثیت فوجی افسر انہیں سیاسی معاملات میں عوامی فورمز پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی اجازت نہیں ہے، آئین میں ایسا عمل کرنے والے کی سزا کورٹ مارشل ہے۔
پیر کو انہوں نے ٹوئٹ کی کہ مجھے، میری فوج کو نیروبی پر قبضہ کرنے میں دو ہفتے بھی نہیں لگیں گے۔
ان کے والد اور ملک کے صدر موسےوینی نے اس ٹوئٹ پر انہیں ملک کی انفنٹری فورسز کے سربراہ کے طور پر برطرف کردیا لیکن وہ اپنے والد کے ملٹری ایڈوائزر کے طور پر کام جاری رکھیں گے اور انہیں 5 اسٹار جنرل کے رینک پر ترقی بھی دے دی گئی ہے۔
Comments are closed.