کینسر لاعلاج تو نہیں مگر ایک خطرناک اور تکلیف دہ بیماری ہے، عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ اس کی تشخیص کے بعد انسان کے پاس کافی وقت ہوتا ہے کہ اس کا علاج کرا کر خود کو بچالے لیکن امریکا میں ایک نوجوان ایسا نہ کرسکا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی ریاست پنسلوینیا کا 16 سالہ نوجوان کینسر کی تشخیص کے 24 گھنٹے بعد ہی چل بسا۔
رپورٹس کے مطابق کائل لمپر نامی نوجوان کو اس ماہ باسکٹ بال کھیلنے کے بعد جسم کے پیچھے کے حصوں میں درد محسوس ہوا جس کے بعد اس کی اچانک اتنی طبیعت خراب ہوگئی کہ وہ کھڑا ہونے کے بھی قابل نہ رہا۔
کائل لمپر کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ کینسر کے حوالے سے کوئی اشارہ تک نہیں ملا لیکن جب تشخیص ہوئی تو اس وقت اس کے اعضا نے کام کرنا چھوڑنا شروع کردیا تھا اور کچھ ہی گھنٹوں میں اس کی زندگی ختم ہوگئی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق یہ واضح نہیں ہوا کہ نوجوان کو کمر میں درد ظاہر ہونے سے پہلے کتنے عرصے سے کینسر تھا۔
امریکن کینسر سوسائٹی کے چیف آفیسر ڈاکٹر عارف کمال نے کہا کہ مریض لیوکیمیا سے تشخیص کے 24 گھنٹوں کے اندر بھی مر سکتے ہیں کیونکہ کینسر تیزی سے بڑھ رہا ہوتا ہے اور اس کا صرف آخری مراحل میں پتا لگایا جا سکتا ہے کہ جب وہ پھیل جائے۔
ڈاکٹر عارف کمال کا کہنا ہے کہ کینسر کے مریض تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں، انہیں نیند بھی زیادہ آتی ہے اور وزن بھی اچانک کم ہوسکتا ہے۔
Comments are closed.