بلیک واٹر جسے الکائن یا آیونائزڈ واٹر بھی کہا جاتا ہے، اس کا پی ایچ لیول زیادہ ہونے کے باعث یہ ہمارے جسم میں الیکٹرولائٹس کی فراہمی کو بڑھاتا ہے۔
عام طور پر، ہم جو پانی پیتے ہیں اس کا پی ایچ لیول 6 سے 7 کے درمیان ہوتا ہے لیکن الکلائن پانی کا پی ایچ لیول 7 سے زیادہ ہوتا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ بلیک واٹر میں عام پینے کے پانی سے زیادہ الکلائن ہے جو جسم کی تیزابیت اور زہریلے مواد ختم کرنے میں معاون ہوتا ہے۔
جہاں اس کے استعمال کے بیشتر فوائد ہیں وہیں اس کے غیر ضروری استعمال سے کئی مسائل بھی درپیش آسکتے ہیں، جن سے آنکھیں نہیں پھیری جاسکتیں۔
طبی جریدے ’ایویڈنس بیسڈ کمپلیمنٹری اینڈ آلٹرنیٹو میڈیسن‘ (ای بی سی اے ایم) کے مطابق جسمانی محنت اور مشقت کرنے سے زیادہ پسینہ بہہ جاتا ہے۔
ایسی صورت میں ہمارے جسم میں موجود معدنیات اور نمکیات بھی خارج ہوجاتی ہیں جن کی بحالی سادہ پانی کے استعمال سے مشکل یا وقت طلب ہوتی ہے۔
جبکہ بلیک واٹر فوری طور پر الیکٹرولائٹس کی فراہمی سے ہماری مطلوبہ ضرورت کو کم وقت میں پورا کردیتا ہے۔
ای بی سی اے ایم نے لیب میں چوہوں پر کئے گئے اپنے تجربے کی روشنی میں بتایا ہے کہ ہمارے جسم کا 70 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے اور الکلائن پانی جسمانی وزن کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
اس کے استعمال سے میٹابولزم کا عمل بھی تیز ہوجاتا ہے، نظام ہاضمہ بہتر کرتا ہے، تیزابیت کو کم کرتا ہے اور قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے جبکہ چند ماہرین کے مطابق یہ بڑھاپے کے اثرات کو بھی کم کرتا ہے۔
بلیک واٹر میں میگنیشیم اور کیلشیم جیسے معدنیات وافر مقدار میں ہوتے ہیں جو جسم کا درجہ حرارت برقرار رکھ کر جسم کے مختلف حصوں کو معدنیات اور نمکیات کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق سادہ پانی میں ضروری معدنیات نسبتاً کم مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو فوری طلب پورا کرنے کے لیے اتنے موثر نہیں جبکہ آر او فلٹر کے پانی میں پی ایچ لیول کم ہوتا ہے لیکن دوسری طرف اس میں تیزابیت زیادہ ہوتی ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ہے کہ بلیک واٹر کے استعمال سے آپ مکمل صحت مند ہوجائیں گے بلکہ وقتی طور پر یہ معدنیات اور نمکیات کی ضرورت کو فوری طور پر پورا کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بلیک واٹر کا طویل عرصے تک استعمال مضر صحت بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
فن لینڈ کی یونیورسٹی آف ٹورکو کی پروفیسر مارینا مارن کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بلیک واٹر کا زیادہ استعمال قے اور جسم کے اندر سیال مادوں کے پی ایچ لیول میں تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔
معدنیات کو صحت کے لیے اچھا سمجھا جاتا ہے لیکن ان کا زیادہ استعمال جسم کے لیے زہر بھی بن سکتا ہے جبکہ ان کی کمی کئی کمی بیماریوں کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر کیلشیم کا زیادہ استعمال کیا جائے تو ہائپر کیلشیم کا باعث بن سکتا ہے۔ اسی طرح اضافی آئرن ہیموکرومیٹوسس کا باعث بن سکتا ہے۔
اس لیے ہمیں کوئی بھی معدنیات مطلوبہ مقدار میں لینا چاہیے۔ زیادہ مقدار جان لیوا بھی ہو سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ قدرتی متبادل ہمیشہ ان چیزوں سے زیادہ کارآمد ہوتے ہیں۔
الکلائن پانی ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جن کو صحت کے کچھ خاص مسائل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر پیپسن نامی انزائم کی وجہ سے پیٹ میں تیزابیت محسوس ہوتی ہے۔
امریکن نیشنل لائبریری آف میڈیسن کی تحقیق کے مطابق اگر الکلائن منرل واٹر کا پی ایچ 8.8 ہے تو یہ اس انزائم کے اثر کو کم کر سکتا ہے۔
2018 میں کی جانے والی ایک جاپانی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ افراد جنہیں قبض یا پیچش کی شکایت رہتی ہے ان کے لیے اس کا استعمال بہتر ہے کیونکہ الکلائن الیکٹرولائزڈ پانی ہاضمے کو بہتر بنانے اور قبض سے نجات دلانے مفید ہے۔
امریکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ پی ایچ لیول والا الکلائن پانی پینے سے خون کی روانی عام پانی پینے کی نسبت بہتر ہوتی ہے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ بلیک واٹر کا متوازن استعمال خطرناک نہیں ہے لیکن اُن کا کہنا ہے کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمارا جسم کالے پانی میں موجود معدنیات کو ہضم کرنے کی کتنی صلاحیت رکھتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کا جسم بلیک واٹر میں موجود معدنیات کو ہضم نہیں کر سکتا تو اس کے استعمال کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
اگر آپ اپنے جسم کو معدنیات دینا چاہتے ہیں تو قدرتی طریقوں کا استعمال کرنا زیادہ بہتر ہے۔
Comments are closed.