کیا امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2024 کا صدارتی الیکشن لڑ سکیں گے؟

ٹرمپ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

ٹرمپ کو ان کے خیالات کی وجہ سے امریکہ کے اندر اور باہر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 100 کے قریب فوجداری اور سول الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا ہے لیکن وہ ملک کے اگلے صدر بننے کے لیے ریپبلکن پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔

ان کی عوامی مقبولیت میں بھی بظاہر کوئی کمی نظر نہیں آتی لیکن اگر وہ امریکہ کے صدارتی الیکشن 2024 کے لیے ریپبلکن پارٹی کے امیدوار بنتے ہیں تو وہ یہ مقابلہ جیل سے لڑیں گے یا ٹرمپ ٹاور سے؟

امریکہ کی تاریخ میں پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی شخص اتنے مقدمات کے بعد صدارتی امیدوار بنا ہو لیکن ٹرمپ نے جیسے کئی روایات کو توڑا تو شاید اب بھی وہ کوئی روایت توڑیں۔

اس بارے میں امریکہ کا آئین کیا کہتا ہے اور ان مقدمات کا ڈونلڈ ٹرمپ کے سیاسی کیرئیر پر کیا اثر ہو گا؟ لیکن اس سے پہلے یہ جانتے ہیں کہ سابق امریکی صدر پر کیا الزمات ہیں؟

ڈونلڈ ٹرمپ پر کیا الزمات ہیں؟

ٹرمپ پر ایک پورن سٹار کو زبان بند رکھنے کے لیے پیسے دینے سے لے کر ریاست جارجیا میں انتخابی نتائج تبدیل کروانے کی سازش تک کئی طرح کے الزمات ہیں۔

اب تک ان پر 100 کے قریب الزامات میں فرد جرم عائد ہوئی ہے۔ اگر وہ ان تمام الزامات میں قصور وار ٹھہرائے جاتے ہیں تو انھیں 700 برس سے زیادہ قید ہو سکتی ہے۔

پہلا مقدمہ سنہ 2016 کا ہے، جس میں ان پر ایک پورن سٹار کو چپ رہنے کے عوض دی گئی رقم چھپانے کے لیے کاغذوں میں جعل سازی کے 34 الزامات میں فرد جرم عائد کی گئی۔

دوسرے مقدمے میں قومی سلامتی سے متعلق کاغذات جان بوجھ کر گھر پر رکھنے، محمکہ انصاف کو ان کی مبینہ چھان بین سے روکنے، انصاف میں رکاوٹ ڈالنے اور غلط بیانی کے 41 الزامات لگائے گئے ہیں۔

تیسرے مقدمے میں سنہ 2020 کے انتخابی نتائج کو بدلنے کی کوشش، امریکہ کو دھوکہ دینے اور سرکاری کارروائی میں رکاوٹ کی سازش جیسے چار الزام ہیں۔

تازہ ترین مقدمے میں ریاست جارجیا میں سنہ 2020 کے صدارتی الیکشن میں نتائج کو بدل کر اپنی شکست کو فتح میں تبدیل کرنے کی کوشش، سرکاری افسر کو حلف کی خلاف ورزی پر اکسانے، خود کو سرکاری افسر ظاہر کرنے اور جعلی سازی جیسے 13 الزامات پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

ٹرمپ پر پورن سٹار کو پیسے دینے کا الزام

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

ٹرمپ پر ایک پورن سٹار کر زبان بند رکھنے کے لیے پیسے دینے سے لے کر ریاست جارجیا میں انتخابی نتائج تبدیل کروانے کی سازش تک کئی طرح کے الزمات ہیں

تو کیا ٹرمپ 2024 کا صدارتی الیکشن لڑ سکیں گے؟

اگر آئندہ انتخابات سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کو ان الزامات میں سے کسی الزام کے تحت سزا ہو بھی جاتی ہے تو انھیں الیکشن لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا کیونکہ امریکہ میں صدارتی الیکشن لڑنے کے لیے صرف تین شرائط ہیں:

1۔ عمر کم از کم 35 برس

2۔ پیدائشی امریکی ہونا

3۔ 14 برس تک امریکہ میں مستقل رہائش

ٹرمپ کی مقبولیت کی وجہ

سنہ 2023 ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ وہ نہ صرف صدارتی ٹکٹ کی مہم چلا رہے ہیں بلکہ امریکہ کی تاریخ کے پہلے صدر بھی ہیں، جن پر فراڈ سمیت کئی مقدمات کی فرد جرم عائد ہو چکی ہے۔

ٹرمپ کو ان کے خیالات کی وجہ سے امریکہ کے اندر اور باہر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ تو کیا وجہ ہے کہ بظاہر ان کی مقبولیت میں کوئی خاص کمی نہیں ہوئی؟

اس بارے میں واشنگٹن کے ایک تھنک ٹینک ’کیٹو انسٹیٹیوٹ‘ کی سحر خان نے بی بی سی اردو کے پروگرام سیربین میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں ٹرمپ کی سپورٹ میں کمی نہیں آئے گی۔

وہ کہتی ہیں کہ ’میرے خیال میں ان کی سپورٹ کمزور نہیں ہو گی۔ ان کی جماعت ریپبلکن کے اندر بھی ایسے بہت سے سپورٹرز ہیں جو ’ڈونلڈ ٹرمپ سپورٹرز‘ کہلاتے ہیں کیونکہ وہ پارٹی کو نہیں بلکہ ٹرمپ کو سپورٹ کرتے ہیں۔ ان سپورٹرز کے دماغ میں ہے کہ ٹرمپ کوئی غلط کام نہیں کر سکتے۔ وہ سوچتے ہیں کہ ٹرمپ نے ہمیشہ امریکہ کے لیے کام کیا، امریکہ کی جمہوریت کے لیے کام کیا۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ مقدمات صرف اس لیے بن رہے ہیں کیونکہ لوگ ٹرمپ کے خلاف ہیں۔‘

کیپیٹل ہل پر حملہ

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

جنوری 2021 میں ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی کانگریس کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔ ٹرمپ پر ان افراد کو بغاوت پر اکسانے کا الزام ہے

یہ بھی پڑھیے

ٹرمپ کی سیاسی زندگی خاصی دلچسپ رہی ہے۔ ریئل سٹیٹ ٹائیکون ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی الیکشن لڑنے کی پہلی کوشش جون سنہ 2000 میں ریفارم پارٹی کے پلیٹ فارم سے کی تھی۔

جون 2015 میں ارب پتی ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک سے ریپبلکن پارٹی کے صدارتی ٹکٹ کی مہم شروع کی اور اگلے برس جولائی تک تمام پیشگوئیوں کے برخلاف ریپبلکن پارٹی کا صدارتی ٹکٹ حاصل کر لیا۔

نہایت تجربے کار ہیلری کلنٹن کے مقابل ڈونلڈ ٹرمپ نے ’امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں‘ (MAKE AMERICA GREAT AGAIN) کے نعرے پر اپنی مہم چلائی۔

اس نعرے نے سفید فام بالادستی کے علمبردار انتہائی دائیں بازو کے حامیوں کے دل جیت لیے اور نومبر 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے 45ویں صدر بن گئے۔

ٹرمپ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

ٹرمپ نے صدارتی الیکشن لڑنے کی پہلی کوشش جون سنہ 2000 میں ریفارم پارٹی کے پلیٹ فارم سے کی تھی

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

بحرانوں، انتظامی افراتفری اور تنازعات سے بھرپور چار برس کی صدارت کے بعد ٹرمپ سنہ 2020 کا الیکشن جیت نہ سکے لیکن انھوں نے نتائج کو متنازع بنانے کی پوری کوشش کی۔

جنوری 2021 میں ان کے حامیوں نے امریکی کانگریس کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ پر ان افراد کو بغاوت پر اکسانے کا الزام ہے۔

امریکہ کا ’ٹرمپ معاملہ‘ انتہائی انوکھا ہے۔ وہ ایسے لیڈر ہیں، جو امریکہ کی 400 سالہ جمہوری روایات سے بظاہر متصادم نظر آتے ہیں۔

امریکی اسٹیبلشمینٹ میں کئی لوگ انھیں ایک بہت بڑا چیلنج سمجھتے ہیں۔

اس بارے میں ’کیٹو انسٹیٹیوٹ‘ کی سحر خان نے کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ بالکل امریکی نظام سیاست اور جمہوریت کے لیے چیلنج ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ تو یہ ہے امریکہ کی تاریخ میں یہ کبھی نہیں ہوا کہ الیکشن نتائج کو نہ مانا جائے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ٹرمپ دکھاتے ہیں کہ امریکی جمہوریت اور امریکی لوگ درحقیقت کتنتے تقسیم ہو چکے ہیں۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ امریکی سیاست کے وہ کردار ہیں، جو سیاست کے کئی مروجہ اصولوں کو نہیں مانتے۔ ان کے نقاد کہتے ہیں کہ انھوں نے امریکی جمہوری اقدار کو نقصان پہنچایا لیکن ٹرمپ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے امریکہ میں مراعات یافتہ طبقے کی سیاست میں دراڑیں ڈالیں ہیں۔

امریکی قوم ٹرمپ کے معاملے میں منقسم ہے۔ بظاہر وہ بہت مقبول ہیں اور شاید ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار بننے کا مقابلہ جیت جائیں لیکن کیا امریکہ ٹرمپ کے اقتدار کے مزید چار برسوں کے لیے تیار ہے، اس کا جواب ابھی کسی کے پاس نہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ