سائنسدانوں نے ایک ایسا بُلبُلہ تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو ایک یا دو نہیں بلکہ ساڑھے 4 سو دنوں سے زیادہ بغیر پھٹے رہ سکتا ہے۔
بچوں کے کھیل میں صابن کے ذریعے بنائے جانے والے بُلبُلے چند سیکنڈز تک ہوا میں ادھر ادھر اڑنے کے بعد پھٹ جاتے ہیں، لیکن اب یہ بات پرانی ہوگئی۔
صابن اور پانی کی مدد سے بننے والے یہ بلبلے چند سیکنڈز یا پھر بہتر وقت کے مطابق چند منٹ تک ہوا میں معلق رہ سکتے ہیں۔
آبی بخارات بن کر یا پانی ہوا میں اُڑ رہا ہوتا ہے یا پھر کشش ثقل کی وجہ سے وہ گر رہا ہوتا ہے، پانی کی مقدار کم ہوتے ہوتے بلبلہ پھٹ جاتا ہے اور پھر اس میں موجود ہوا واپس ماحول میں مل جاتی ہے۔
تاہم اب فرانس کی یونیورسٹی آف لِلے کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم بلبلوں کی کمزوری پر کام کرتی رہی ہے جو بلآخر انہیں کافی دیر تک سنبھالنے کا کامیاب تجربہ کرچکے ہیں۔
اس ٹیم نے بلبلے کو مستحکم و محفوظ رکھنے کے لیے ایک چیز تیار کی ہے جسے انہوں نے گیس ماربل کا نام دیا ہے۔
اس کے لیے انہوں نے پانی کے ساتھ نائیلون کے چھوٹے چھوٹے ذرات ملائے اور پھر ان میں ہوا بھر کر بلبلے بنائے، جب یہ بلبلے بنے تو ان میں سے کچھ کئی منٹ بلکہ کچھ ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک ہوا میں معلق رہے۔
اس ٹیم نے اپنی تحقیق کو مزید بہتر کرتے ہوئے اس مکسچر میں کامیٹکس، فرماسوٹیکل اور کھانے کی اشیا کے لیے استعمال ہونے والا مائع شکل میں گلیسرل شامل کیا جو بے رنگ اور بے بو ہونے کے ساتھ گاڑھا بھی ہے۔
ان اجزا کے بعد بنائے جانے والے بلبلے میں یہ بہتری آئی کہ جن میں سے کچھ کم از کم 100 دن تک بغیر پھٹے موجود رہے جبکہ ان میں سب سے لچکدار 465 دن تک نہیں پھٹا۔
Comments are closed.