پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے کچھ حلقے عبوری حکومت کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں، اس پر بہت عرصے سے کام ہورہا تھا اور اب بھی ہو رہا ہے، زرداری اور نواز شریف چاہتے ہیں کہ وہ جائیں تو پیچھےعبوری حکومت چھوڑ کرجائیں، یہ چاہتے ہیں کہ عبوری حکومت غیر معینہ مدت تک رہے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ 2018 میں ہم زیادہ نشستوں سے کامیاب ہوتے، 2018 میں اسٹیلشمنٹ نے ہماری کوئی مدد نہیں کی، اس وقت ہمارے کئی امیدوار تو ہزار، ہزار ووٹ سے ہارے، یہ کہنا غلط ہے کہ پی ٹی آئی میں لوگ کسی کے کہنے پر شامل ہوئے، سب کو پی ٹی آئی میں کامیابی نظر آئی اس لیے لوگ آئے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ 2018 میں پی ٹی آئی الیکشن ہار رہی ہوتی تو کوئی ترین کے جہاز میں نہیں بیٹھتا، حالیہ الیکشنز میں 75 فیصد پی ٹی آئی جیتی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے تعلقات اچھے بھی رہے اور خراب بھی، ایکسٹینشن تو زبردستی کی بات ہوتی ہے، کوئی آزادانہ فیصلہ تو نہیں ہوتا، اسٹیبلشمنٹ نے آئین سے بھی بالا کردار اپنا لیا ہے، یہی مسائل کا باعث ہے، ادارے کی جانب سے درخواست آتی ہے جو پورا کا پورا فرمان ہوتی ہے، سیاستدانوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو کس حد تک سیاست میں روکنا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کو اس طرح سے روکنا ملک کیلئے مناسب نہیں ہوگا، ق لیگ آزاد پارٹی ہے وہ اپنے فیصلے خود ہی کرے گی، ہمیں ہر حال میں الیکشن چاہیے ملک میں، ہمارے لوگ کہہ رہے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ ہوگیا تو پھر کیا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی اور مونس الہٰی چاہتے ہیں اسمبلیاں ٹوڑتے ہی 90 دن میں الیکشن ہو جائیں، یہ یقین دہانی کرواچکے ہیں کہ جب کہیں گے اسمبلی توڑ دیں گے، یہ لوگ گھبرائے ہوئے ہیں کہ الیکشن کروایا تو پی ٹی آئی جیتے گی، 20 دسمبر تک کچھ نہیں ہوا تو 21 دسمبر کو اسمبلیاں توڑ دیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اسحاق ڈار نے صدر عارف علوی سے دو ملاقاتیں کیں، اسحاق ڈار نے کہا کہ الیکشن کیلئے تیار ہیں، بس نواز شریف سے مشاورت کرنا ہے، اسحاق ڈار نواز شریف سے مشاورت کر کے عارف علوی کو بتائیں گے، جبکہ اسحاق ڈار کی جانب سے صدر مملکت کو ابھی کچھ نہیں بتایا گیا، انتظار کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ نواز شریف اور فیملی کی میڈیکل رپورٹس کیسے بنیں یہ ایک تاریخ ہے۔
Comments are closed.