کووڈ ٹیسٹ مثبت، انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم تبدیل، پاکستان کو کتنا فائدہ ہو گا؟
- عبدالرشید شکور
- بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز کے لیے اپنی پوری ٹیم تبدیل کردی ہے اور جس 18 رکنی تبدیل شدہ ٹیم کا اعلان کیا گیا ہے اس کی قیادت آل راؤنڈر بین سٹوکس کو سونپی گئی ہے جس میں نو کھلاڑی ایسے ہیں جنھوں نے اس سے قبل ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیلی ہے۔
انگلینڈ کو یہ قدم اس لیے اٹھانا پڑا ہے کہ پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز کے لیے اس نے جس ٹیم کا اعلان کر رکھا تھا اس کے تین کھلاڑیوں اور ٹیم مینجمنٹ کے چار ارکان کے کووڈ ٹیسٹ مثبت آگئے ہیں۔
یہ صورتحال سامنے آنے کے بعد نہ صرف ان سات افراد بلکہ ان سے قریبی تعلق رکھنے والے تمام افراد کو آئسولیشن میں بھیج دیا گیا ہے اور انھیں قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تین ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کی سیریز جمعرات سے شروع ہونے والی ہے اور پہلا میچ کارڈف میں کھیلا جائے گا۔
نئی میزبان ٹیم کا فائدہ پاکستان کو ہوگا؟
ون ڈے سیریز کے آغاز سے صرف دو روز پہلے پیدا ہونے والی اس صورتحال میں یہ سوال سامنے آرہا ہے کہ تجربہ کار کھلاڑیوں کے بغیر میدان میں اترنے والی انگلینڈ کی ٹیم کیا اپنے تجربہ کار کھلاڑیوں کی کمی پوری کرسکے گی اور انگلینڈ کے تجربہ کار کھلاڑیوں کے نہ ہونے کا پاکستانی ٹیم کو فائدہ حاصل ہوگا؟
پاکستانی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بیٹسمین راشد لطیف کہتے ہیں کہ انگلینڈ کی ٹیم تبدیل ہونے سے پاکستان کو نفسیاتی برتری حاصل ہوسکتی ہے کیونکہ جو ٹیم آئسولیشن میں چلی گئی ہے وہ تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل تھی۔ اب جس ٹیم کا اعلان کیا گیا ہے اس میں نو کھلاڑیوں کے پاس ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کا تجربہ نہیں ہے۔
پاکستانی ٹیم کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور اپنی بہترین کارکردگی دکھانی چاہیے لیکن اگر اس نے اپنے حریف کو بالکل ہی کمزور سمجھا تو یہ اس کی غلطی ہو گی۔
آئسولیشن میں جانے والی ٹیم
انگلینڈ نے تین جولائی کو پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز کے لیے اس سولہ رکنی سکواڈ کو برقرار رکھا تھا جس نے سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز جیتی تھی ان میں قابل ذکر نام کپتان اوئن مورگن۔جیسن روئے، جو روٹ، معین علی، سام کرن، ٹام کرن، کرس ووکس اور جانی بیرسٹو کے تھے۔ ڈاوڈ ملان کی دستبردای کی وجہ سے ٹام بینٹن کو ٹیم میں جگہ ملی تھی۔
نئی ٹیم کے نئے کھلاڑی
انگلینڈ نے جس اٹھارہ رکنی تبدیل شدہ ٹیم کا اعلان کیا ہے ان میں چھ کھلاڑی فل سالٹ، ولی جیکس، ٹام ہیم، برائیڈن کارس، ڈیوڈ پین اور جان سمپسن نے کسی بھی فارمیٹ میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیلی ہے۔
تین کھلاڑی زیک کرالی، لوئس گریگوری اور ڈین لارنس ٹیسٹ یا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلے ہیں لیکن ون ڈے انٹرنیشنل میں کھیلنے کا انھیں موقع نہیں ملا ہے۔ زیک کرالی گذشتہ سال پاکستان کے خلاف ساؤتھمپٹن ٹیسٹ میں 267 رنز کی اننگز کھیل چکے ہیں۔
اس ٹیم میں کپتان بین سٹوکس سب سے زیادہ تجربہ کار کرکٹر ہیں۔ وہ 71 ٹیسٹ 98 ون ڈے اور 34 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں انگلینڈ کی نمائندگی کرچکے ہیں۔
انگلینڈ کے سلیکٹرز انھیں پاکستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کی ٹیم میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن موجودہ صورتحال میں انھیں سٹوکس کو ون ڈے سیریز میں لانا پڑا ہے۔
ملان نے 15 ٹیسٹ تین ون ڈے اور 27 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں انگلینڈ کی نمائندگی کی ہے۔ وہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ایک سنچری بھی بنا چکے ہیں۔ انگلینڈ کی اعلان کردہ اس نئی ٹیم میں شامل بین ڈکٹ، لوئس گریگوری، فل سالٹ اور ڈاوڈ ملان پاکستان کے لیے نئے اس لیے نہیں ہیں کہ وہ پاکستان سپر لیگ میں بھی حصہ لے چکے ہیں۔
سیریز کو خطرہ لاحق؟
انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے یہ بات واضح کردی ہے کہ پاکستان کے خلاف سیریز شیڈول کے مطابق کھیلی جائے گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کی صحت اور حفاظت کے سلسلے میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ سے مسلسل رابطے میں ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی جانب سے کی گئی یقین دہانی پر اطمینان ظاہر کیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستانی ٹیم کی مینجمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ موجودہ صورتحال میں مزید احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔
یہ بھی پڑھیے
میچ ریفری بھی کووڈ مثبت
انگلینڈ اور سری لنکا کے درمیان کھیلی گئی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے دوران میچ ریفری فل وٹی کیس کا کووڈ ٹیسٹ مثبت آگیا تھا، جس کے سبب انگلینڈ کرکٹ بورڈ کو ون ڈے سیریز میں پانچ میچ آفیشلز تبدیل کرنے پڑے تھے۔ اس یریز کے دوران سری لنکا کے تین کرکٹرز بائیو سکیور ببل کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے تھے، جس کی وجہ سے ان تینوں کو وطن واپس بھیج دیا گیا تھا۔
Comments are closed.