ہماری غذا میں شامل بہت سارے اجزاء یہ صلاحیت رکھتے ہیں کہ وہ کینسر کی مؤثر انداز میں روک تھام کرسکیں جبکہ ناقص خوراک اور خراب طرزِ زندگی کو کینسر اور دیگر خطرناک بیماریوں امراضِ قلب اور شوگر کا اہم ذریعہ بتایا جاتا ہے۔
صحت مند اور متوازن غذا ناصرف آپ کی مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ کینسر کے خطرے کو بھی کم کر سکتی ہے۔ کینسر لاحق ہونے کی وجہ ناقص خوراک، موٹاپا، بہت کم جسمانی مشقت اور بہت زیادہ شراب نوشی ہے۔
اس صورتحال کے پیشِ نظر ماہرین غذائیت نے چند ایسے غذائی آپشنز دیے ہیں جن کو اپنانے سے ناصرف کینسر سے بچا جاسکتا ہے بلکہ کینسر کے علاج کے دوران بھی مرض سے مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
کینسر کے خطرے کو کم کرنے والی غذائیں:
اخروٹ:
اخروٹ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ چھاتی، پروسٹیٹ، بڑی آنت اور گردوں کے کینسر کی افزائش کو سُست کر دیتے ہیں کیونکہ اس میں متعدد مرکبات شامل ہیں جو اس بیماری سے تحفظ فراہم کرتے ہیں، اخروٹ میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں، اخروٹ میں پایا جانے والا ایک مرکب چھاتی کے کینسر کو روکنے میں بھی مدد کرتا ہے۔
دالیں:
دالیں، مٹر اور چنوں میں پروٹین زیادہ اور چکنائی کم ہوتی ہے۔ ان میں ناقابلِ حل فائبر بھی زیادہ ہوتا ہے، جو ہاضمے اور آنتوں کی صحت میں مدد کرتا ہے۔ فائبر سے بھرپور پودوں پر مبنی غذائیں کھانے سے کولوریکٹل کینسر کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔
دلیہ:
دلیے کا سادہ ناشتہ کینسر سے بچانے میں مدد کر سکتا ہے، قدرتی غذائی اجزاء سے بھرپور یہ ناشتہ تمام اقسام کے کینسر کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔
بروکولی:
بروکولی سلفورافین کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، جو کینسر سے لڑنے والا مالیکیول ہے، ٹیومر کو دبانے والی خصوصیات بھی بروکولی میں پائی جاتی ہیں۔
ٹماٹر:
مثانے کے کینسر کے خلاف ٹماٹر کا استعمال نہایت مفید ہے، اس میں اینٹی آکسیڈینٹ لائیکوفین پایا جاتا ہے جوکہ ٹماٹر کے رنگ کو سرخ بناتا ہے۔ یہ خوبانی، امرود اور تربوز میں بھی بکثرت پایا جاتا ہے۔
ہلدی:
ہلدی جسم کے اندر پیدا ہونے والی سوزش کا سب سے مؤثر علاج ہے، یہ جسم سے سوزش کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے پھیلاؤ کو روکتا ہے۔ یہ چھاتی، بڑی آنت، معدے، اور جِلد کے کینسر کے حوالے سے بہت ہی مفید ہے۔
Comments are closed.