کورین بینڈ ’بی ٹی ایس‘ سے ملنے کی خواہش: کراچی سے لاپتہ ہونے والی نوعمر لڑکیاں لاہور سے کیسے بازیاب ہوئیں؟
کورین بینڈ ’بی ٹی ایس‘ سے ملنے کی خواہش: کراچی سے لاپتہ ہونے والی نوعمر لڑکیاں لاہور سے کیسے بازیاب ہوئیں؟
- مصنف, ریاض سہیل
- عہدہ, بی بی سی اُردو ڈاٹ کام، کراچی
صوبائی دارالحکومت کراچی سے چند روز قبل لاپتہ ہونے والی دو کم عمر لڑکیوں کے بارے میں کراچی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ کورین میوزیکل بینڈ ’بی ٹی ایس‘ کی مداح ہیں اور اُن سے ملنے کے لیے کراچی سے لاہور پہنچ گئی تھیں۔
ان دو سہیلیوں کی گمشدگی کا واقعہ کراچی کے علاقے کورنگی میں سات جنوری کو دوپہر تین بجے کے قریب پیش آیا تھا۔
ان لڑکیوں میں سے ایک کے والد نے مقامی پولیس سٹیشن میں اپنی بیٹی کی گمشدگی کا مقدمہ بھی درج کروایا تھا۔
پولیس کے مطابق دونوں لڑکیاں ایک مقامی سرکاری سکول میں پڑھتی ہیں اور دوست ہیں۔ پولیس کے مطابق گذشتہ سنیچر کو ان دونوں لڑکیوں کی آپس میں ملاقات ہوئی جس کے بعد وہ لاہور کے لیے روانہ ہو گئیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ایک لڑکی کے والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی اپنی سہیلی کے ہمراہ گھر میں کام کر رہی تھیں اور اسی دوران وہ کسی کام کے لیے گھر کی چھت پر گئے مگر جب واپس نیچے آئے تو دونوں لڑکیاں گھر میں موجود نہیں تھیں۔
والد کے مطابق گھر والوں نے بتایا کہ وہ گھر سے باہر گئی ہیں مگر کافی دیر گزر جانے پر اُنھیں تشویش ہوئی اور اسی دوران دوسری لڑکی کے والد بھی اپنی بیٹی کو لینے آ گئے۔
ایف آئی آر کے مطابق دونوں افراد نے مل کر بچیوں کو علاقے میں تلاش کیا مگر کوئی سراغ نہ ملنے پر مقدمہ درج کروایا۔
تاہم اب پولیس نے بتایا ہے کہ دونوں لڑکیوں کو تلاش کر لیا گیا ہے اور اُنھیں لاہور سے کراچی لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
پولیس نے لڑکیوں کو کیسے تلاش کیا؟
ضلع کورنگی کے ایس ایس پی انویسٹیگیشن ابریز علی عباسی نے اس حوالے سے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ دونوں لڑکیوں کی عمر 13 سے 14 کے سال کے درمیان ہے اور اُنھوں نے سات جنوری 2023 کو اپنا گھر چھوڑا اور اسی روز ان کی گمشدگی کی رپورٹ درج ہوئی۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ تفتیشی اہلکاروں نے لڑکیوں کے گھر کا معائنہ کیا جہاں سے شواہد اکٹھے کیے گئے۔
اُنھوں نے بتایا کہ سب سے پہلے جو شواہد ملے وہ ایک ڈائری اور ان کے زیرِ استعمال موبائل فونز تھے۔ ایک لڑکی اپنے والد اور ایک اپنی پھوپھی کا موبائل استعمال کر رہی تھی۔
پولیس نے موبائل فونز کو فرانزک تجزیے کے لیے بھجوایا جبکہ ڈائری کا تجزیہ کیا گیا تو پتا لگا کہ اس میں ٹرین کے اوقات اور ٹکٹوں کی قیمتیں لکھی ہیں۔ پولیس کو یہ بھی معلوم ہوا کہ لڑکیاں ایک ساتھ کہیں جانے کا منصوبہ بنا رہی تھیں۔
ایس ایس پی عباسی نے بتایا کہ ایک لڑکی نے اپنے ایک کزن کو بھی ساتھ لے جانا چاہا مگر پولیس کی تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ان کا کزن اپنے گھر پر ہی موجود تھا۔
اُنھوں نے بتایا کہ اس بچے کے انٹرویو سے پتا چلا کہ دونوں لڑکیاں ’بی ٹی ایس‘ نامی کورین میوزیکل بینڈ کو بہت پسند کرتی تھیں اور خواہش رکھتی تھیں کہ ان سے کوریا جا کر ملیں اور اُن کے ساتھ کام کریں۔
اُن کے مطابق اُنھیں یہاں سے اندازہ ہوا کہ ڈائری میں موجود ٹرینوں کی تفصیلات اسی مقصد کے لیے لکھی گئی تھیں۔
پولیس نے یہ سراغ ملنے کے فوراً بعد امیگریشن، ریلوے حکام اور ریلوے پولیس سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو مطلع کر دیا اور اس دوران یہ علم ہوا کہ لاہور میں ریلوے پولیس نے دونوں کم عمر لڑکیوں کو تحویل میں لیا ہے۔
ایس ایس پی عباسی نے بتایا کہ تفتیشی افسر کو اجازت دے دی گئی ہے کہ وہ لاہور جا کر لڑکیوں کو بازیاب کروائیں، چنانچہ بہت جلد لڑکیوں کو ان کے خاندان سے واپس ملوا دیا جائے گا۔
اپنے ویڈیو پیغام میں اُنھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کے سکرین ٹائم (موبائل یا کمپیوٹر دیکھنے میں گزارا گیا وقت) کی نگرانی کیا کریں تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
Comments are closed.