ویکسین لگوانے کے لیے ویکسینیشن سینٹر میں شہریوں کی ذاتی معلومات پر مبنی ڈیٹا لیا جارہا ہے۔
کورونا کے ٹیسٹ اور ویکسینیشن کے دوران شہریوں کا ڈیٹا جمع کیا جارہا ہے، جس میں شہری کا نام، شناختی کارڈ نمبر، گھرکے افراد اور رہائشی پتا شامل ہیں۔
نجی نوعیت کے اس حساس ڈیٹا سے متعلق نئے سوال کھڑے ہوگئے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ نجی نوعیت کا حساس ڈیٹا کس حد تک محفوظ ہے؟ سندھ میں ڈیٹا سے متعلق کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟
جیونیوز نے پو چھا تو وزیراعلیٰ سمیت دیگر حکام کا موقف الگ الگ نکلا۔
کورونا ٹیسٹ اور ویکسینیشن میں یومیہ ہزاروں پاکستانیوں کے کوائف جمع کیے جارہے ہیں۔
سندھ کی سطح پر شہریوں کا یہ ڈیٹا کس حد تک محفوظ ہے اور کتنے درجوں سے ہوتا ہوا وزیراعلیٰ سندھ کے پورٹل تک پہنچتا ہے۔
اس بارے میں متعلقہ حکام نے مختلف موقف دیا ہے، وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کے مطابق اس ڈیٹا کیلئے ملکی سطح پر بنائے گئے پورٹل کو مزید بہتر کیا جاسکتا ہے۔
وزیرصحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ ڈیٹا محفوظ کرنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے۔
ضلعی صحت کےافسر ڈاکٹر مظفر اوڈھو نے بتایاکہ ہر ضلع میں ڈی ایچ او سرکاری اور نجی اسپتالوں سے ڈیٹا لینے کے بعد ڈائریکٹر جنرل صحت کو بھیجتا ہے۔
سیکریٹری صحت کاظم جتوئی کہتے ہیں کہ یومیہ بنیادوں پر جو ڈیٹا اکٹھا ہوتا اور میڈیا کو فراہم کیا جاتا ہے اس میں زیادہ توجہ لوگوں کے بجائے اعداد و شمار پر ہوتی ہے۔
سندھ کے شہریوں کا ڈیٹا کس حد تک محفوظ ہے؟ اس سوال کا واضح جواب کہیں سے نہیں ملا۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے حکام کہتے ہیں کہ شہریوں کے کوائف کو محفوظ رکھنا ضلعی، صوبائی اور وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، جسے ہر حال میں یقینی بنایا جائے۔
Comments are closed.