برطانیہ میں کورونا وائرس سے موت کے منہ میں جانے والی ایک ایئرہوسٹس کی آخری دل سوز پوسٹ سامنے آئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے کورونا وائرس کا بہت زیادہ ’ خوف‘ اپنے اوپر طاری کیا ہوا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی شہر کارڈف کی رہائشی 40سالہ کیرن ہوبز نامی اس خاتون کو 27دسمبر کو اسپتال لایا گیا تھا۔
تشویشناک حالت کے پیش نظر ڈاکٹروں نے اسے دوا کے ذریعے بے ہوش کرنے کا فیصلہ کیا اور وہ اسی بے ہوشی میں ہی ہارٹ اٹیک آنے سے موت کے منہ میں چلی گئی۔
رپورٹ کے مطابق کیرین نے فیس بک پر اپنی آخری پوسٹ میں لکھا تھا کہ مجھے دوا دے کر بے ہوش کیا جانے لگا ہے اور وارننگ بھی دی گئی ہے کہ شاید میں اس بے ہوشی سے واپس نہ آ سکوں، پلیز تمام لوگ میرے لیے دعا کریں کہ میں دوبارہ ہوش میں آ کر اپنے بچوں کے پاس واپس جا سکوں۔ میں اتنی خوفزدہ ہوں کہ لفظ ’خوف‘ اس کے لیے چھوٹا پڑ رہا ہے۔‘
اس آخری پوسٹ سے دو دن قبل کیرن نے ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’میرے برابر والی خاتون کی میری آنکھوں کے سامنے موت ہو گئی ہے، کورونا وائرس سے۔ بیچاری خاتون، نرسوں نے اس کی جان بچانے کی بہت کوشش کی لیکن اس کی مدد نہیں کر سکیں۔ ہمیں اس بات کو وارننگ کے طور پر لینا چاہیے اور کورونا سے متعلق پابندیوں کی خلاف ورزی کا سوچنابھی نہیں چاہیے۔‘
واضح رہے کہ کیرن ہوبز 5بچوں کی ماں تھی۔ وہ برطانوی فضائی کمپنی ایزی جیٹ کے ساتھ بھی کام کر چکی تھی۔
Comments are closed.