بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF ) نے اعلان کیا ہے کہ عالمی وبائی مرض کورونا وائرس نے 2020ء میں عالمی سطح پر عوام کے قرض کو تاریخی سطح پر پہنچا دیا ہے جو اب عالمی جی ڈی پی کے 98 فیصد کے برابر ہے جبکہ 2019ء میں یہی قرض 84 فیصد تھا، اس کا سبب حکومتوں کے وہ امدادی منصوبے ہیں جو انہوں نے وبا کے دوران مہنگائی اور بے روزگاری کے اثرات سے بچاؤ کے لیے شروع کیے ہیں۔
یہ اعداد و شمار آئی ایم ایف کی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک اپ ڈیٹ پریس بریفنگ کے دوران بتائے گئے، تاہم آئی ایم ایف کی اس حوالے سے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر نے بتایا کہ یہ اکتوبر 2020ء کی 101.5 فیصد سے ابھی بھی تھوڑا کم ہے۔
آئی ایم ایف نے مزید نشاندہی کی کہ کورونا سے پیدا ہونے والے صحت اور معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے سرکاری امداد کی کل رقم 14000 ارب ڈالر تک ہوگئی ہے جو اکتوبر 2020ء کے مقابلے میں 2200 ارب ڈالر زیادہ ہے۔
اس عمل نے جہاں انسانی جانیں بچانے میں مدد فراہم کی ہے وہیں اس نے پبلک فائنانس کے لیے بھی سخت چیلنج کھڑا کردیا ہے۔
اسی طرح حکومتوں کی جانب سے گرتی ہوئی آمدنی والے گھریلو صارفین اور کاروباری اداروں کے لیے مالی تعاون کی سکیموں نے عوامی خسارے اور قرضوں میں گزشتہ عالمی بحران کے دوران ریکارڈ کی جانے والی سطح سے بھی زیادہ اضافہ کیا ہے۔
لیکن اس کے ساتھ ہی آئی ایم ایف نے اس بات کی بھی توثیق کی ہے کہ جب تک مکمل معاشی بحالی نہیں ہو جاتی اس وقت تک بجٹ میں تعاون جاری رکھنا چاہیے۔
تاہم آئی ایم ایف نے نئے کورونا وائرس کی غیر یقینی صورتحال کے باوجود نئی ویکسین کی آمد کی بدولت 2021ء میں عالمی معاشی نمو میں 5.5% نمو کی پیش گوئی کی ہے۔
Comments are closed.