سابق وزیر خزانہ سینیٹر شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت مکمل کنفیوزڈ ہے، کوئی پالیسی نظر نہیں آرہی ہے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی پریس کانفرنس پر ردِعمل میں شوکت ترین نے کہا کہ ہم نے 4 ماہ کے لیے بجلی اور پٹرول کی قیمت نہ بڑھانے کے لیے فنڈنگ بھی کرلی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مفتاح صاحب اِدھر اُدھر کی الاپ رہے ہیں، مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال ہے، کل دیکھیے گا روپے اور اسٹاک مارکیٹ پر کیا اثر پڑتا ہے۔
سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ بجلی اور پٹرول کی سبسڈی کے لیے 466 ارب روپے درکار ہوں گے، حکومت کی کوئی پالیسی نظر نہیں آرہی، یہ مکمل کنفیوزڈ ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ان کو بتا چکا ہوں پیسے کہاں سے نکالنے ہیں، سبسڈی کے لیے پیسہ کہاں سے آئے گا آئی ایم ایف کو بتادیا۔
شوکت ترین نے یہ بھی کہا کہ ہماری حکومت نے بجلی اور پٹرول کی قیمت نہ بڑھانے کے لیے 466 ارب روپے کی فنڈنگ کرلی تھی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پر عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا دباؤ ہے، جب تک قیمتیں نہیں بڑھاتے پیسے نہیں دیں گے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب نے ان کو جھنڈی دکھادی ہے، لگتا ہے چین نے بھی سرد مہری دکھائی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ اپوزیشن میں نہیں بیٹھے ہوئے اب حکومت چلا کر دکھائیں، حزب اختلاف میں تھے تو کہتے تھے یہ ہوگا، وہ ہوگا۔
شوکت ترین نے کہا کہ حکومت کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں، انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ کیا کریں، ہم نے آئی ایم ایف کو کبھی نہیں کہا کہ سبسڈی ختم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں انہوں نے کہا تھا کہ ایک روپیہ بھی تیل کی قیمت بڑھائی تو سڑکوں پر آجائیں گے۔
Comments are closed.