پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ یہ ممکن نہیں کہ سپریم کورٹ فیصلہ کرے اور کوئی یہ کہے کہ میں نہیں مانتا۔
فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بائیکاٹ، حکومت کے نہ ماننے کی بات آئین کے لیے اجنبی ہے۔
اُنہوں نے وزیرِ اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ نہیں مانےگا تو جس طرح دو وزیراعظم پہلےگھر گئے تیسرا آج کل میں چلاجائے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ آج اٹارنی جنرل فاروق ایچ نائیک حکومت کی جانب سے پیش ہوئے اور حکومتی نمائندوں نے بھی کہا ہم پیش ہو رہے ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس نے کہا اعلامیہ جو جاری ہوا اسے پڑھ لیتے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے فل کورٹ بنانے کی درخواست کی جس پر چیف جسٹس نے پوچھا فل کورٹ بنائیں یا مقدمہ نہ سنیں آپ کہنا کیا چاہتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے یہ بھی پوچھا کہ مقدمے پر حکومت کا مؤقف کیا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اٹارنی جنرل کو حکومت نے پھنسا دیا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ پنجاب اور خیبر پختون خوا کے الیکشن کے التواء سے متعلق درخواستوں کی سماعت آج 2 دن کے وقفے کے بعد کر رہا ہے۔
جمعے کو سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے اٹارنی جنرل ملک منصور اعوان کی جانب سے فل کورٹ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ سماعت کے بعد میں کچھ ملاقاتیں کروں گا اور توقع ہے کہ پیر کا سورج اچھی نوید لے کر طلوع ہو گا۔
بینچ پر حکومتی اتحاد اعتراض اٹھا چکا ہے، جو آج فل کورٹ بنانےکی استدعا کرے گا۔
Comments are closed.