کوئٹہ کے سرکاری شیخ زید اسپتال میں نرسوں کو مبینہ طور جسم فروشی پر مجبور کیے جانے کے اسکینڈل کی تحقیقات جاری ہیں۔
محکمہ صحت کی انکوائری کمیٹی نے شیخ زید اسپتال کا دورہ کیا، جہاں گمنام خط لکھنے والی نرس سامنے نہیں آئی تاہم چار خواتین ملازمین انکوائری کمیٹی کے سامنے اسپتال کی انتظامیہ پر پھٹ پڑیں، اور کہا کہ ہمیں معمولی معمولی کاموں کیلئے تنگ کیا جاتا ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق تین روز قبل کوئٹہ کے سرکاری اسپتال میں نرسوں کو مبینہ طور پر جسم فروشی پر مجبور کیے جانے کا اسکینڈل سامنے آیا تھا۔
اسپتال کی ایک نرس کی جانب سے سیکریٹری صحت سمیت دیگر حکام کو ملنے والے گمنام خط کے سامنے آنے کے بعد محکمہ صحت نے ایڈیشنل سیکریٹری صحت عتیق خان کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی، جس نے اسپتال کا دورہ کیا۔
حکام کے مطابق خط کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی نرس تو انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئی تاہم دیگر چار خواتین نے انکوائری کمیٹی کے سامنے شکایات کے انبار لگاتے ہوئے بتایا کہ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے خواتین ملازمین کو معمولی معمولی بات پر ہراساں کیا جاتا ہے۔
Comments are closed.