ملک کے مختلف علاقوں میں تاریخی اور طویل بریک ڈاؤن کے 24 گھنٹے بعد بھی بجلی کی فراہمی بحال نہیں ہو سکی ہے جبکہ وزارتِ توانائی نے تمام گرڈ اسٹیشنوں پر بجلی بحال کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
کراچی میں ملیر، ماڈل کالونی، رفاعِ عام، الفلاح سوسائٹی میں بجلی کی فراہمی اب بھی معطل ہے۔
گلستانِ جوہر بلاک 8 اور 19، گارڈن، کشمیر کالونی، اختر کالونی، یاسین آباد اور لانڈھی خرم آباد میں بھی بجلی بند ہے۔
اس کے علاوہ محمود آباد، ڈیفنس ویو، منظور کالونی اور لیاقت آباد سی ون ایریا میں 24 گھنٹے بعد بھی بجلی بحال نہیں ہوئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق کچھ علاقوں میں بجلی بحال ہونے کے کچھ ہی دیر بعد دوبارہ معطل ہو گئی۔
کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد، گلشنِ اقبال، فیڈرل بی ایریا، آئی آئی چندریگر روڈ، طارق روڈ اور کھارادر سمیت اطراف کے علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں بجلی کے طویل بریک ڈاؤں کے باعث پانی کی قلت بھی پیدا ہو گئی ہے۔
ترجمان کراچی واٹر بورڈ کے مطابق دھابیجی پمپنگ اسٹیشن سمیت دیگر پمپنگ اسٹیشنوں پر آج صبح 5 بج کر 15 منٹ پر بجلی بحال ہوئی ہے۔
واٹر بورڈ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ آئندہ 4 سے 5 گھنٹوں بعد پانی کی فراہمی معمول کے مطابق آنا شروع ہو جائے گی۔
ترجمان واٹر بورڈ کا یہ بھی کہنا ہے کہ بجلی کی بندش کے باعث کراچی کو 640 ایم جی ڈی پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
علاوہ ازیں بلوچستان کے ضلع کوہلو اور ملحقہ علاقوں میں 26 گھنٹے بعد بھی بجلی بحال نہیں ہوئی ہے۔
کوہلو میں بجلی کی سپلائی گزشتہ صبح ساڑھے 7 بجے معطل ہوئی تھی۔
بجلی کی بندش سے کوہلو میں پینے کے پانی کا بھی شدید مسئلہ پیدا ہو گیا ہے جبکہ ڈی ایچ کیو اسپتال کوہلو میں مریضوں کو طبی سروسز کی فراہمی بھی متاثر ہو رہی ہے۔
دوسری جانب وزارتِ توانائی کی جانب سے تمام 1112 گرڈ اسٹیشنوں کو بحال کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
وزارتِ توانائی کا کہنا ہے کہ پیسکو کے تمام 113، آئیسکو کے تمام 111 گرڈ اسٹیشنوں پر بجلی بحال کر دی گئی ہے۔
وزارتِ توانائی کے مطابق گیپکو کے تمام 60، لیسکو کے تمام 176 اور فیسکو کے تمام 110 گرڈ اسٹیشنوں پر بھی بجلی بحال کر دی گئی ہے۔
اس حوالے سے وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ میپکو کے تمام 138، حیسکو کے تمام 71، سیپکو کے تمام 69 اور کیسکو کے تمام 65 گرڈ اسٹیشنوں پر بجلی بحال کر دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ صبح ساڑھے 7 بجے ملک بھر میں بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا تھا۔
Comments are closed.