سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ عمران خان کے ساتھ دوستی قائم رکھنا چاہتا ہوں، کس پارٹی میں شامل ہوں گا اس کا فیصلہ الیکشن کے بعد ہوگا۔
جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کے دوران چوہدری نثار نے کہا کہ سیاست سے غائب نہیں تھا عوام سے رابطے میں ہوں، آئندہ الیکشن آزاد حیثیت سے لڑوں گا۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ سے 30 برس پرانا تعلق اور رابطہ ہے جبکہ عمران خان سے دوستی قائم رکھنا چاہتا ہوں، تحریک انصاف میں شامل ہوا تو دوستی بھی قائم نہیں رہ سکے گی۔
سابق وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ عمران خان کی جنرل باجوہ سے متعلق باتیں سنی ہیں، سابق آرمی چیف نے آن ریکارڈ پی ٹی آئی چیئرمین کی باتوں کا جواب نہیں دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی پر بھی الزام لگانا درست نہیں، عمران خان حکومت گرانے کے پیچھے کیا عوامل تھے تفصیل میں جانا نہیں چاہتا۔
چوہدری نثار نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کی حکومت گرانا داخلی سیاست کا نتیجہ ہے، شہباز شریف بطور وزیراعلیٰ پنجاب زیادہ موزوں تھے۔
انہوں نے کہا کہ نظام بدلنے سے کچھ نہیں ہوتا رویے بدلنے سے ہوتا ہے، ہمیں نیچے سے اوپر تک رویے بدلنے کی ضرورت ہے۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ہر آرمی چیف کی اپنی پالیسی ہوتی ہے، نئے آرمی چیف سے متعلق کہنا قبل از وقت ہوگا کہ وہ سیاست سے دور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 70 سال میں جس نے بھی حکومت کی وہ موجودہ صورتحال کا ذمہ دار ہے، ہم نے قرضوں پر عیاشی کی، کسی نے زیادہ لیے کسی نے کم لیے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ کمیشن بننا حل نہیں، اس پر عمل درآمد کرنا مسائل کا حل ہے، معیشت کو ٹریک پر لانے کے لیے 5 سال کا پروگرام بنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن میں اس لیے حصہ لے رہا ہوں تا کہ ملک کے لیے آواز اٹھا سکوں، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ’برے آدمی کی پکڑ نہیں، اچھے کی قدر نہیں۔‘
سابق وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ الیکشن غیر متنازع ہونے چاہئیں، 2 ماہ آگے یا پیچھے بےمقصد بحث ہے، میرا کوئی سوشل میڈیا اکاؤنٹ نہیں، بہت سے جعلی اکاؤنٹ مجھ سے منسوب ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اب بھی افغان طالبان کا حامی ہوں، ٹی ٹی پی الگ تنظیم ہے، افغان طالبان ایک یونٹ ہے، ٹی ٹی پی ایک یونٹ نہیں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ توشہ خانہ پر بات کرنے کا موقع دیا تو بات عمران خان تک محدود نہیں رہے گی۔ امریکا نہ پاکستان کا دوست ہے نہ دشمن اپنے مفادات کی پیروی کرتا ہے۔
Comments are closed.