وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ میں 5 سال پورے کروں گا، کسی کی خواہش پر گھر نہیں جاؤں گا، مہذب طریقے سے کام ہو سکتا ہے۔
اسلام آباد احتساب عدالت کے باہر وزیرِ اعلیٰ سندھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب کا چھاپے مار کر ہراساں کرنا ٹھیک نہیں، جب تک پارٹی کا فیصلہ ہے، میں وزیرِ اعلیٰ رہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ احتساب سب کا ہونا چاہیئے، کسی کو نشانہ نہیں بنانا چاہیئے، اعجاز جاکھرانی حکومت سندھ کے مشیر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ احتساب عدالت میں آج بھی چارج فریم نہیں ہوا، کچھ لیگل ایشوز تھے جس کی وجہ سے آج بھی چارج فریم نہیں ہوا، قومی اسمبلی پر کمنٹ نہیں کروں گا۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے کے وقت اپوزیشن نے بہت شور ڈالا، حالانکہ بجٹ تقریر کے وقت خود اپوزیشن سے رابطہ کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ 5 دن بجٹ پر بحث ہونی تھی، چھٹے دن وائنڈ اپ ہونا تھا، 5 ویں دن سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی طرف سے شور شرابہ کیا گیا، اپوزیشن والے ہر تقریر کے دوران شار مچاتے رہے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی طرف ایک بھی کٹ موشن نہیں آیا، ساتویں دن بجٹ پاس ہوگیا تو پھر اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی کی۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی 5 جماعتیں ہیں، 3 کے ارکان ایوان میں موجود تھے، اپوزیشن کے 8 ارکان کے ایوان میں داخلے پر اسپیکر نے پابندی لگائی۔
مراد علی شاہ نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی میں 4 دن تک بڑے اچھے ماحول میں کام ہوا، پانچویں دن اپوزیشن کی ایک جماعت نے شور شرابہ کیا، اپوزیشن حکومت کو تقریر کرنے کا موقع نہیں دے رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اسپیکر نے پانچویں دن اپوزیشن کو بلا کر کہا کہ کارروائی کو بہتر ماحول میں چلایا جائے، اپوزیشن نے ایک کٹ موشن نہیں ڈالا، انہیں ہمارے بجٹ پر شاید کوئی اعتراض ہی نہیں تھا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے نامناسب رویے پر اسپیکر نے ایکشن لیا، اپوزیشن اراکین نے بدتمیزی کی، اسمبلی کا ماحول خراب کیا، اپوزیشن کو شاید کٹ موشن ڈالنا نہیں آتا تھا یا وہ ڈالنا نہیں چاہتے تھے، پانچویں دن اسمبلی میں تقریر کا وقت بڑھایا گیا۔
مراد علی شاہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کل کہا کہ احتساب والوں کے اثاثوں کی چھان بین کی جائے، جیکب آباد میں جو کچھ ہوا اس پر نیب کی شکایات پر کارروائی کریں گے۔
Comments are closed.