پاکستان سے ضروری اشیاء کی پڑوسی ممالک کو اسمگلنگ کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے تناظر میں وزیر اعظم پاکستان کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے کسٹمز نے بھاری مقدار میں ضروری اشیاء بلوچستان سے افغانستان اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی۔
ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلیجنس فیض احمد چدھڑ کو ایک مصدقہ اطلاع موصول ہوئی کہ پاکستانی یوریا کھاد اور چینی کی بھاری مقدار کو افغانستان اسمگلنگ کے لیے بلوچستان کے شہر خضدار اور اس کے گردونواح میں مختلف احاطوں / گوداموں میں ڈمپ کیا گیا ہے، جو بلوچستان سے افغانستان اسمگلنگ کی جائے گی۔
اس اسمگلنگ کو روکنے کے لیے ڈائریکٹر جنرل نے ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس گوادر ڈاکٹر طاہر قریشی کو کسٹمز انٹیلی جنس ریجنل آفس کوئٹہ کے عہدیداروں کے ساتھ مل کر آپریشنز کرنے کے لیے مرکزی کردار تفویض کیا جنہوں نے اس آپریشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ایڈیشنل ڈائریکٹر معین افضل علی کو فرض سونپا، جنہوں نے ڈائریکٹر جنرل فیض احمد چدھڑ کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کی روشنی میں ضلع خضدار کے مختلف ڈمپنگ سائٹس سے ضروری اشیاء کو قانونی تحویل میں لے لیا۔
کسٹمز انٹیلی جنس ٹیم نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ماجد حسین گاڈ کی سربراہی میں جانے والی ٹیم، جس میں فرنٹیئر کور خضدار میں قلات اسکاؤٹس شامل تھے، کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے بھرپور مدد کی۔
اس مربوط آپریشن کی ابتدا 29 اپریل کو کی گئی جب متذکرہ بالا مشترکہ ٹیم نے مقامی اسمگلر کے فارم ہاؤس کی تلاشی لی اور اس کے احاطے سے 26 ہزار 407 بوری کھاد یوریا اور 8 ہزار 209 بوری چینی برآمد کی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ احاطے کا مالک ذخیرہ اندوزی، غیر قانونی نقل و حمل اور اشیائے ضروریہ کی اسمگلنگ کے خلاف محکمہ زراعت بلوچستان کی جانب سے جاری کردہ خصوصی ضابطے کے مطابق ذخیرہ شدہ سامان یوریا اور شوگر کی قانونی حیثیت کے بارے میں دستاویزی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ نتیجتاً احاطے کو سیل کر دیا گیا اور ضبط شدہ سامان کھاد و چینی کو سپرداری کے تحت مقامی پولیس، ضلعی انتظامیہ اور فرنٹیئر کور، قلات اسکاؤٹس خضدار کی نگرانی میں محفوظ کردیا گیا۔
آپریشن کے پہلے مرحلے کو کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد مشترکہ ٹیم نے اس کے بعد ایک اور مخصوص کمپاؤنڈ نزد شفیع اللّٰہ کرشنگ پلانٹ RCD ہائی وے خضدار پر چھاپہ مارا جس کے نتیجے میں 10 ہزار 630 بیگز یوریا کھاد اور چینی کے 3 ہزار 770 بیگ برآمد ہوئے۔
احاطے میں ذخیرہ شدہ اس اسٹاک کی قانونی حیثیت کے بارے میں کوئی بھی دستاویزی ثبوت فراہم نہیں کیا جا سکا۔
مندرجہ بالا دونوں آپریشنز کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت خضدار نے جوائنٹ ٹیم کو بتایا کہ خضدار ضلع کے یوریا کے ڈیلرز نے دونوں جگہوں پر ڈمپ کیے گئے اس سامان کی ملکیت سے انکار کردیا ہے۔
جوائنٹ ٹیم کی جانب سے اس احاطے کو سیل کرنے کے دوران نامعلوم افراد کی جانب سے RCD ہائی وے سے فائر بھی کیے گئے لیکن کوئی نقصان نہیں ہوا اور احاطے کو کامیابی سے سیل کردیا گیا۔
انٹیلی جنس اطلاع کے تیسرے مرحلے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے مشترکہ ٹیم ارباب کمپلیکس خضدار پہنچی جو ایک مضافاتی مقامی بازار ہے، جہاں کی دکانیں ضروری اشیاء کی غیر قانونی ذخیرہ اندوزی برائے اسمگلنگ کے لیے کرائے پر دی گئی ہیں تاکہ ان دکانوں میں ذخیرہ شدہ سامان پاکستان سے باہر اسمگل کیا جا سکے۔
یہاں پر مشترکہ ٹیم کو دکانوں کے مالکان کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جنہوں نے مشترکہ ٹیم کو بازار تک جانے سے روکا اور آر سی ڈی ہائی وے کو بلاک کرنے کی دھمکی دی۔
مقامی عمائدین کی مدد سے طویل گفت و شنید کے بعد مشترکہ ٹیم ہجوم کو منتشر کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ شاپنگ کمپلیکس کو واگزار کروانے کے بعد ہر دکان کی مکمل تلاشی لی گئی جس کے نتیجے میں 33 مختلف دکانوں سے چینی کی 22 ہزار 978 بوریاں اور کھاد یوریا کی 2 ہزار 646 بوریاں برآمد ہوئیں۔
مارکیٹ میں ذخیرہ شدہ ان اشیاء کی قانونی حیثیت کے بارے میں کوئی بھی دستاویزی ثبوت فراہم کرنے کے لیے آگے نہیں آیا اور یہاں تک کہ مقامی طور پر مجاز یوریا ڈیلرز نے بھی ان اشیاء کی ملکیت سے انکار کردیا جس سے یہ ثابت ہوا کہ یہ سامان افغانستان اسمگل کرنے کے ارادے سے ذخیرہ کیا گیا تھا۔ نتیجتاً قوانین کی متعلقہ دفعات کے تحت پورا ذخیرہ ضبط کر لیا گیا۔
اس سے قبل دو دیگر کارروائیوں میں کسٹمز انٹیلیجنس بلوچستان نے گزشتہ چند دنوں کے دوران گڈانی اور نوشکی میں یوریا کھاد کی 2200 بوریاں اور چینی کی 10 ہزار بوریاں بھی قبضے میں لیں تھیں۔
اس طرح اشیائے ضروریہ کی اسمگلنگ کے خلاف جاری آپریشن کے دوران کسٹمز انٹیلیجنس نے یوریا کھاد کی 41 ہزار 883 بوریاں قبضے میں لے لی ہیں جن کی مارکیٹ مالیت 16 کروڑ 75 لاکھ روپے اور چینی کی 44 ہزار 957 بوریوں کی مارکیٹ مالیت 22 کروڑ 47 لاکھ روپے بنتی ہے۔
گزشتہ ہفتے کے دوران ان کارروائیوں نے 86 ہزار 840 بوریاں بنیادی اشیاء کی بھاری مقدار میں افغانستان اسمگل کرنے کی کوششوں کو کامیابی سے ناکام بنا دیا جس کی کل مالیت 39 کروڑ 23 لاکھ روپے بنتی ہے جو اسمگلنگ مافیا کے لیے سخت دھچکا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر، عاصم احمد اور ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلیجنس فیض احمد چدھڑ نے مشترکہ ٹیم اور مختلف وفاقی اور صوبائی اداروں کے نگران افسران اور جوانوں کو مبارکباد پیش کی جنہوں نے پاکستان سے اشیائے ضروریہ کی اسمگلنگ کی لعنت پر قابو پانے میں اپنا شاندار کردار ادا کیا ہے۔
Comments are closed.