زمین پر اس وقت کم از کم20 کواڈ ریلین (20 ہزار ٹریلین) چیونٹیاں موجود ہیں، جبکہ کیڑوں مکوڑوں کی کُل تعداد اس سے بہت زیادہ ہو سکتی ہے جو کہ زمین کے ماحولیاتی نظام کا اہم حصہ ہیں۔
امریکہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق چیونٹیوں کی کُل آبادی کا تعین کرنا ان کی زندگی میں ہونے والی تبدیلیوں بشمول موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سےسامنے آنیوالے نتائج کی پیمائش کے لیے اہم ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ زمینی نظام میں چیونٹیاں اہم کردار ادا کرتی ہیں، وہ بیجوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتی ہیں اور شکاری یا شکار کے طور پر بھی کام آتی ہے۔
اس سے قبل بھی عالمی سطح پر چیونٹیوں کی تعداد کے حوالے سے تحقیق ہو چکی ہے تاہم اس وقت جو تعداد سامنے آئی تھی وہ 20 کواڈریلین سے بہت کم تھی۔
حال ہی میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق میں نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے ماہرین نے مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی 489 تحقیقوں اور 12 ہزار رپورٹس کا مطالعہ کیا ہے جس کے مطابق ان تحقیقوں میں مقامی سطح پر چیونٹیوں کی تعداد بتائی گئی تھی۔
محققین کا ہنا ہے کہ ایسی سینکڑوں تحقیقیں ہو چکی ہیں جن میں کسی خاص وقت میں چیونٹیوں کے کسی خاص مقام سے گزرنے والی چیونٹیوں کو محدود کر کے انہیں گنا گیا تھا یا پھر مختلف پتے رکھ کر ان پر چڑھنے والی چیونٹیوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔
تاہم محققین کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود چیونٹیوں کی جو تعداد سامنے آتی رہی ہے وہ بہت کم تھی۔ اس لیے یہی خیال کیا جا رہا تھا کہ عالمی سطح پر چیونٹیوں کی تعداد اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔
حالیہ تحقیق میں محققین کا کہنا ہے کہ یہ بہت اہم ہے کہ ہم کیڑے مکوڑوں کی متنوع زندگی کے بارے میں جاننے کے لیے معلومات کے خلا کو پر کریں۔
اس وقت دنیا میں چیونٹیوں کی 15 ہزار 7 سو کے قریب اقسام پائی جاتی ہیں جبکہ ماہرین کی جانب سے بتائی جانے والی تعداد کو حتمی تصور کرنا ابھی مشکل ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ایک ہی قسم کے ماحول میں کم از کم دو اقسام کی چیونٹیاں رہتی ہیں۔ اس ماحول میں معتدل خطے شامل ہیں۔
محققین کے مطابق چیونٹیوں کی تخمینی تعداد کی بنیاد پر ان کا بائیوماس 12 میگا ٹن خشک کاربن سمجھا جاتا ہے۔
یہ بائیو ماس جنگلی پرندوں اور ممالیہ جانوروں کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہے جبکہ انسانوں کا 20 فیصد تک ہے۔
مستقبل قریب میں ماہرین ان عوامل اور ماحول پر تحقیق کرنے کی تیاری کر رہے ہیں جو حشرات الارض پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
Comments are closed.