کراچی کے ٹیپو سلطان تھانے کی حدود میں شارعِ فیصل پر نرسری کے قریب گزشتہ ہفتے گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والا ملزم کراچی کے مخصوص تنظیمی سیٹ اپ کا اہم رکن اور خطرناک شوٹر تھا۔
اس گروہ کے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی وارداتوں میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ایسٹ عبدالرحیم شیرازی کے مطابق 9 دسمبر کی سہ پہر پی ای سی ایچ سوسائٹی بلاک 6 میں نرسری کے قریب شارع فیصل کے سروس روڈ پر بینک سے نکلنے کے بعد شہری کو لوٹنے کے دوران سیکیورٹی گارڈ کی فائرنگ سے ہلاک ملزم کی لاش کی نادرا کے ریکارڈ کے ذریعے شناخت محمد سلمان کے نام سے ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ ایک ہی ملزم کےقبضے سے 3 جدید نائن ایم ایم پستول ملنے کی وجہ سے انہوں نے 2 ڈی ایس پیز، ایس ایچ او ٹیپو سلطان اور دیگر پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم بنائی تھی۔
عبدالرحیم شیرازی کے مطابق اس سلسلے میں چھاپہ مار کارروائیوں اور تحقیقات کے دوران ایسے کئی شواہد ملے ہیں کہ یہ گروہ کراچی میں سنگین جرائم کی وارداتوں اور ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہلاک ملزم خطرناک حد تک ماہر نشانے باز تھا جو پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈ کی فائرنگ کے جواب میں موٹر سائیکل کی پچھلی نشست پر بیٹھا دونوں ہاتھوں میں موجود پستولوں سے گولی چلا رہا تھا۔
ایس ایس پی ایسٹ نے بتایا ہے کہ ملزم سلمان اور اس کا فرار ساتھی کراچی کے تنظیمی سیٹ اپ کے سرگرم رکن بھی تھے۔
ایس ایچ او ٹیپو سلطان انسپکٹر عظمیٰ خان کے مطابق ملزم سلمان سے برآمد ہونے والے 3 پستول بھی مبینہ طور پر وارداتوں چھینے ہوئے معلوم ہوتے ہیں، ملزم سے برآمد ہونے والی موٹر سائیکل پر الفلاح کے رہائشی حماد کی گاڑی کی جعلی نمبر پلیٹ لگی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ شاطر اور چالاک ملزمان پکڑے جانے سے بچنے کے لیے واردات کے وقت موبائل فون استعمال نہیں کرتے تھے۔
انسپکٹر عظمیٰ خان نے بتایا ہے کہ ہلاک ملزم محمد سلمان کے زیرِ استعمال موبائل فون واردات کے وقت لانڈھی میں اس کے گھر پر تھا۔
لانڈھی میں پولیس کے چھاپے کے دوران گھر سے شہر کی کئی ڈکیتیوں کے شواہد بھی ملے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق ہلاک ملزم کا والد اسماعیل سابق پولیس اہلکار ہے، جس نے بیٹے کو نشے کا عادی ظاہر کیا۔
اسماعیل اور بھائی ذیشان نے ہلاک ملزم سلمان کی لاش وصول کی۔
Comments are closed.