حالیہ تحقیق میں ہوٹلوں پر بننے والی کراچی کی کڑک دار دودھ پتی چائے کو محققین نے آلودہ قرار دے دیا ہے۔
خواتین کی نجی یونیورسٹی اور ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کی حالیہ تحقیق کے دوران کراچی کی دودھ پتی چائے میں بھی مائیکرو پلاسٹک کی آلودگی پائی گئی ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کی تحقیق کے مطابق کراچی سے حاصل کیے گئے چائے کے نمونے مائیکرو پلاسٹک سے آلودہ پائے گئے ہیں۔
محققین کے مطابق مائیکرو پلاسٹک 5 ملی میٹر سے چھوٹے ذرات کو کہا جاتا ہے، کراچی سے حاصل کردہ ایک ملی لیٹر دودھ پتی چائے میں 1سے 5مائیکرو پلاسٹک پائے گئے ہیں، اس طرح ایک شخص ہر ہفتے اوسطا تقریبا 1,769 مائیکرو پلاسٹک کے ذرّات اپنے جسم میں داخل کر رہا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ دودھ پتی چائے 100 سے 250 ملی لیٹر کی پیالیوں میں پی جاتی ہے۔ دودھ پتی چائےکی ایک پیالی میں تقریبا 100سے 1،250 مائیکرو پلاسٹک کےٹکڑےجسم میں جاتے ہیں۔
پروفیسر رعنا ہادی کے مطابق مائیکرو پلاسٹک کے زرات میں زیادہ تر مائیکرو فائبر پلاسٹک موجود ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی کے مختلف علاقوں سے حاصل شدہ نمونوں میں کوئی خاص فرق نہیں پایا گیا۔ چائے میں مائیکرو پلاسٹک ناقص معیار کی پتی،دودھ اور چینی سے آتے ہیں۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تیکنکی مشیر معظم خان کا کہنا ہے کہ مائیکرو پلاسٹک ذرّات پر جمع ہونے والےکیمیائی مادے انسانی صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں، ان کا خوراک میں شامل ہوناصحت کیلیے نقصان دہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے روزمرہ میں پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کرنا ہوگا۔
Comments are closed.