کراچی ایئرپورٹ کے قریب پیش آئے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ایئربس طیارے کے المناک حادثے کو ایک سال اور گزر گیا، 22 مئی 2020 کو ہوئے اس حادثہ میں مسافروں اور عملے سمیت 97 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ پی آئی اے کا کہنا ہے حادثہ میں جاں بحق 71 مسافروں کے لواحقین کو معاوضہ کی ادائیگی کردی گئی ہے۔
دو سال پہلے یہ 22 مئی کی سہ پہر تھی اور رمضان المبارک کا آخری جمعہ جب لاہور سے اڑان بھرنے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 کا ایئربس طیارہ لینڈنگ کی دوسری کوشش کے دوران کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا۔
اس حادثہ میں عملہ سمیت 97 مسافر جاں بحق ہوئے، ان میں عید منانے کے لیے اپنے شہر کراچی آنے والے مسافر بھی شامل تھے۔ تاہم اس المناک حادثے میں دو خوش قسمت مسافر ایسے بھی تھے جو زندہ سلامت رہے۔
اس حوالے سے موصول فوٹیج میں اس بات کی تصدیق ہوگئی تھی لینڈ نگ کی پہلی کوشیش کے دوران طیارے کے پہیے کھلے ہوئے نہیں تھے۔
لینڈنگ کرتے ہوئے طیارے کے انجن 3 مرتبہ رن وے سے ٹکرائے، جس کے بعد طیارہ دوبارہ فضا میں بلند ہوگیا، لیکن انجنوں کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے طیارہ بلندی حاصل نہیں کر سکا اور آبادی پر گِرگیا۔
ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انوسٹیگیشن بورڈ نے ابتدائی رپورٹ میں حادثہ کا ذمہ دار طیارے کے پائلیٹس کو قرار دیا تھا جبکہ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق حادثہ کی حتمی رپورٹ آنے میں مزید ایک سے دیڑھ سال لگ سکتا ہے۔
پی آئی اے ترجمان کا کہنا ہے حادثہ میں جاں بحق 97 میں سے 71 مسافروں کے لواحقین کو فی کس ایک کروڑ 11 لاکھ روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے۔
20 سے زیادہ لواحقین نے سندھ ہائی کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا ہے ان کا مؤقف ہے کہ پی آئی اے جاں بحق مسافروں کا معاوضہ عالمی معیار سے بہت کم ادا کر رہی ہے اور ایسی دستاویزات پر دستخط کے لیے مجبور کیا جارہا ہے جس سے لواحقین مستقبل میں بہتر معاوضہ کے لیے اپنے حق سے محروم رہ جائیں۔
Comments are closed.