سندھ پولیس کے ایک با وردی افسر نے محکمانہ مسائل سے تنگ آکر کراچی میں سینٹرل پولیس آفس کے سامنے خود کو آگ لگا لی جسے تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل کردیا گیا ہے۔
ایس ایس پی سٹی کراچی سرفراز نواز کے مطابق 45 سالہ سب انسپکٹر مظفر چانڈیو سندھ پولیس کے محکمات ٹیلی کمیونیکیشن میں تعینات ہے جو سندھ کے میرپور خاص ضلع سے تعلق رکھتا ہے۔
ایس ایس پی کے مطابق مظفر چانڈیو پیر کی دوپہر آئی آئی چندریگر روڈ پر واقعی سینٹرل پولیس آفس پہنچا جو اپنے کسی مسئلہ کے سلسلے میں متعلقہ افسر کے پاس ملنے کے لیے جانا چاہ رہا تھا لیکن اس سے قبل ہی اس نے اپنے ساتھ لایا ہوا پیٹرول چھڑک کر خود کو آگ لگا لی۔
سی پی او کے داخلی دروازے پر موجود پولیس اہلکاروں اور راہگیروں نے اسے بچانے کی کوشش کی مگر اس وقت تک وہ کافی جل چکا تھا۔ بعد ازاں ایدھی فاؤنڈیشن کے عملے نے اسے سوال اسپتال کے برنس سنٹر منتقل کر دیا۔
ایس ایس پی سٹی کے مطابق پولیس سب انسپکٹر مظہر چانڈیو اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں داخل ہے۔ جہاں اس کی جان بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس نے خودکشی کی کوشش کیوں کی اس کی وجوہات جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق مظفر چانڈیو 1997 میں لاڑکانہ سے پولیس میں بھرتی ہوا تھا مبینہ طور پر سرکاری قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر اس کی سروس بک میں اس کے خلاف دو درجن سے زائد بیڈ انٹریز موجود ہیں۔ جو سرکاری ملازم کے لیے اچھی نہیں سمجھی جاتیں۔
ایس پی انویسٹی گیشن خودمختار خاصخیلی کے مطابق ان کی ٹیم میں بھی تحقیقات کر رہی ہیں تاہم مقدمہ کے اندراج کے بعد وہ صحیح طور پر تفتیشی صورتحال کے بارے میں آگاہی دینے کے قابل ہوں گے۔
Comments are closed.