کراچی میں گزشتہ روز سینٹرل پولیس آفس کے سامنے خود کو آگ لگانے والا سب انسپکٹر مظفر علی چانڈیو انتقال کرگیا۔
متوفی سب انسپکٹر کے بھتیجے صفدر علی چانڈیو نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مظفر علی چانڈیو کا رات گئے دوران علاج انتقال ہوا ہے۔
بھتیجے صفدر علی چانڈیو کا کہنا ہے کہ مظفر چانڈیو نے مرنے سے قبل تنگ کرنے والے 4 پولیس اہلکاروں و افسران کو نامزد کیا تھا۔
آئی جی سندھ نےڈی آئی جی ٹی اینڈ ٹی کو واقعے کی انکوائری کی ہدایت کر رکھی ہے۔
سب انسپکٹر مظفر کی نماز جنازہ گلشن حدید فیز 2 باب رحمت مسجد میں ادا کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سندھ پولیس کے ایک با وردی سب انسپکٹر نے محکمانہ مسائل سے تنگ آکر کراچی میں سینٹرل پولیس آفس کے سامنے خود کو آگ لگا ئی تھی جس کے بعد تشویشناک حالت میں اسے اسپتال میں داخل کردیا گیا تھا۔
متوفی سب انسپکٹر مظفر چانڈیو سندھ پولیس کے محکمۂ ٹیلی کمیونیکیشن میں تعینات تھا جو سندھ کے میرپور خاص ضلع سے تعلق رکھتا ہے۔
مظفر چانڈیو 1997 ءمیں لاڑکانہ سے پولیس میں بھرتی ہوا تھا ، مبینہ طور پر سرکاری قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر اس کی سروس بک میں دو درجن سے زائد بیڈ انٹریز موجود ہیںجو سرکاری ملازم کے لیے اچھی نہیں سمجھی جاتیں۔
Comments are closed.