عدالتی حکم پر لاہور سے کراچی واپس لائی جانے والی لڑکی دعا زہرا کو آج کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کیا گیا، اس موقع پر تفتیشی افسر نے صحافیوں پر پستول تان لی۔
سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کراچی کی عدالت میں دعا زہرا کیس کی سماعت ہوئی، جس کے دوران پولیس کی جانب سے دعا زہرا کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
دورانِ سماعت عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا آج بچی کو پیش کرنے کا حکم اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ وہاں ماحول ٹھیک ہے۔
عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی کہ اب جب تک عدالت حکم نہ دے، دعا زہرا کو عدالت میں پیش نہ کیا جائے، انہیں غیر ضروری تاریخوں پر بھی پیش نہ کیا جائے، جب عدالت ضرورت محسوس کرے گی پیش کرنے کے احکامات جاری کرے گی۔
عدالت کا ریمارکس میں یہ بھی کہنا ہے کہ دعا سے ملاقات کی درخواست جب آئے گی اس وقت دیکھا جائے گا۔
دورانِ سماعت مدعیٔ مقدمہ کے وکیل جبران ناصر نے کہا کہ ہم اس بات کی مخالفت کرتے ہیں کہ بچی کو وکیل کرنے دیا جائے، بچی سے جب پہلے لاہور میں ملاقات کرائی گئی تو ان گنت وکالت نامے سائن کرائے گئے، کچھ میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد ملزم کی فیملی کے ساتھ پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے جسٹس اقبال کلہوڑو پر الزامات لگائے ہیں، کہا جا رہا ہے کہ اپنے مائی باپ کو خوش کیا جا رہا ہے، ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ میڈیا کو دور رکھا جائے۔
دعا زہرا کیس کی کوریج کے لیے عدالت پہنچنے والے صحافیوں کو پولیس کی جانب سے بدتمیزی کا سامنا کرنا پڑا۔
تفتیشی افسر سعید رند کے ساتھ موجود سادہ لباس اہلکار صحافیوں کو دھکے دیتے رہے، کیس کے تفتیشی افسر نے صحافیوں کو ڈرانے لیے کے پستول نکال لیا۔
تفتیشی افسر سعید رند نے صحافیوں پر چیختے ہوئے کہا کہ سب پیچھے ہوجاؤ۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالت کی جانب سے دیے گئے حکم پر آج دعا زہرا کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کراچی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
Comments are closed.