کراچی کے علاقے کورنگی سے گرفتار کیئے گئے ملزم نے بچی کو رکشہ میں زیادتی کا نشانہ بنانے اور اس کے قتل کا اعتراف کر لیا، بچی کی لاش 28 جولائی کی صبح کچرا کنڈی سے ملی تھی۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم ذاکر رکشہ ڈرائیور ہے جس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ رات ساڑھے 11 بجے بچی کو رکشے میں بٹھا کر لے گیا، ایک گھنٹہ بچی کو رکشہ میں گھماتا اور نشہ کرتا رہا۔
ملزم کا کہنا ہے کہ ساڑھے 12 بجے کے قریب بچی کو اتوار بازار گراؤنڈ لے گیا، جہاں اس نے رکشہ میں بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا، بچی زیادتی کے بعد بھی زندہ اور نیم بے ہوش تھی۔
ملزم ذاکر نے اپنے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ اچانک بچی نے چھلانگ لگا دی، جس سے اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ جاں بحق ہو گئی۔
ملزم کا اپنے بیان میں یہ بھی کہنا ہے کہ بچی کی لاش کو کچرا کنڈی پر پھینکا اور گھر آ گیا، بیوی سے کہا کہ سواری لے کر گیا تھا۔
پولیس کا مؤقف ہے کہ ملزم نے ملتان کے ٹکٹ لیئے اور کپڑے لینے گھر پہنچا، ملزم نے بیوی کو فون کیا اور بچوں سمیت فرار ہونا چاہتا تھا۔
پولیس کے مطابق گرفتار ملزم ذاکر بچی کی گلی کا ہی رہائشی تھا، ملزم شادی شدہ ہے اور اس کے 4 بچے ہیں، ملزم ماضی میں ڈکیتیوں میں بھی ملوث رہا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے بچی کو زیادتی کے بعد خود رکشے سے پھینکا، رکشے سے پھینکنے کے بعد بچی کی گردن کی ہڈی ٹوٹ گئی۔
پولیس نے یہ بھی بتایا کہ ملزم نے بچی کے چہرے پرپانی پھینک کر اسے ہوش میں لانے کی کوشش کی، ہوش میں نہ آنے پر ملزم بچی کو کپڑے میں لپیٹ کر فرار ہو گیا۔
Comments are closed.