کراچی: کالے بلدیاتی قانون کے خلاف جماعت اسلامی کا سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے میں شرکاء نے دھرنے کے نویں روز سانحہ مری کے شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی اور مرحومین سمیت لواحقین کے لیے صبر جمیل کیلیے دعا کی ، نماز جنازہ کی امامت امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے پڑھائی۔
امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے ہفتہ کے روز دھرنے کے نویں روز سندھ اسمبلی کے باہر اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اورصوبے کا نظام چلانے والا کراچی چاہتا ہے اسے بااختیار شہری حکومت دو،ہم اس صوبے اس شہر کے لوگوں کے مستقبل بچانے کی بات کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اچھا لگے یا برا لگے ہمارا دھرنا جاری رہے گا، دھرنے کا دائرہ وسیع کرنے،پورے شہر میں احتجاج اور دھرنوں کا شیڈول جاری کرنے جارہے ہیں، آج لیاقت بلوچ شرکت کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم مری کے سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں، اللہ تمام لوگوں کی مغفرت فرمائے۔ سانحہ مری پر پوری قوم سوگوار ہے،ہم بھی تمام مرحومین کے غم میں شریک ہیں لیکن اس سوگوار ماحول میں یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ آج جب موسم کے حوالے سے پیشگی اطلاعات ہوتی ہیں وفاق اور پنجاب میں ایک ہی پارٹی کی حکومت ہے تو سب سے بڑی ذمہ داری حکومت کی ہی ہے کہ اس نے پہلے سے کوئی انتظامات کیوں نہیں کیے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ملک میں NDMAاور PDMAموجود ہے جن پر اربوں روپے کے فنڈز خرچ ہوتے ہیں،ان کی اور پنجاب حکو مت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے،ہم اس غفلت و لاپرواہی کی مذمت کرتے ہیں اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی میں اندرونی چپقلش شروع ہوچکی ہے غیر جمہوری پارٹیاں جب وراثت اور وصیت پر چل رہی ہوں تو یہی ہوتا ہے،ناصر شاہ بار بار مذاکرات کا کہہ رہے ہیں تو بھائی بات مریخ پر تو نہیں ہوگی نا،یہاں آئیں بات ہوگی بالکل ہوگی،ہم تو پہلے دن سے کہہ رہے ہیں آجائیں بات کرلیں،کالے بلدیاتی قانون کو واپس لے لیں،ساڑھے تین کروڑ عوام کو با اختیار شہری حکومت کا نظام دے دیں، میئر کا انتخاب براہ راست کرائیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سعید غنی صاحب بہتر ہوگا بات کو طول نہ دیں بات ہم نے کھولی تو بات بہت دور تک جائے گی،سب کو پتاہے کہ ایوب خان کو ڈیڈی کون کہتا تھا،آمروں کی پیداوار کون سی جماعت ہے پورا پاکستان جانتا ہے،حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج ہم اس دھرنے کی توسط سے بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ سے بھی کہتے ہیں کہ وہ متاثرین کے مسائل فی الفور حل کرے بصورت دیگر ہم اپنی احتجاجی تحریک میں بحریہ ٹاؤن کے خلاف احتجاج اور دھرنا بھی دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کراچی سمیت پورے صوبے میں اسکول، کالجز جامعات کو بے توقیر کیا جارہا ہے،شعبہ تعلیم تباہ ہو گیا ہے، تعلیمی حالات بگڑتے جارہے ہیں،سندھ حکومت صوبے میں نوجوانون کے لئے تعلیم اور روزگار کا بندوبست نہیں کرسکی،14 برس میں تعلیمی صورتحال صوبے میں بد سے بدتر ہوچکی ہے،8 ہزار گھوسٹ اسکول ہیں جن کے اخراجات کاغذوں میں خرچ ہوتے ہیں۔
Comments are closed.