موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے بین الحکومتی پینل کی 2022 میں شائع ہونے والی مجوزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کاربن کے اخراج کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کا دنیا کو سخت خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
رپورٹ کے مطابق زمین پر دیگر حیات نیا ارتقا اور نیا ماحولیاتی نظام تشکیل دے سکتی ہیں انسان نہیں۔ آج کی نسل کے بچوں اور اُن کے بچوں کو بدترین صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آلودہ گیسوں پر کنٹرول کے باوجود آنے والی دہائیوں میں زندگی بنیادی طور پر بدل جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق 2050 تک مزید 8 کروڑ افراد کو بھوک کا سامنا ہوگا۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ میں اضافے سے بنیادی فصلوں کی غذائیت کم ہو جائے گی اور اقتصادی ترقی کے باوجود 2050 تک مزید ایک کروڑ بچوں کو غذائی قلت اور بیماریوں کا سامنا ہوگا۔ آلودہ گیسوں کا اخراج نہ رُکا تو افریقہ میں بطور خوراک آبی حیات 40 سے 70 فیصد کم ہو جائے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ درجہ حرارت بڑھنے سے 2100 تک دنیا کے بیشتر حصوں میں لوگ سال کے250 دن کام نہیں کر سکیں گے۔ درجہ حرارت بڑھنے سے 2050 تک نصف دنیا ڈینگی، زرد بخار اور زیکا وائرس کے نشانے پر ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق ایشیا میں 2020 اور 2050 کے درمیان بے گھر افراد کی تعداد میں 6 گنا اضافہ ہو جائے گا اور 2050 تک پانی کی کمی، زرعی مسائل اور سطحِ سمندر میں اضافے سے 3 سے 14 کروڑ افراد بے گھرہوسکتے ہیں۔
Comments are closed.