ہفتہ 22؍جمادی الاول 1444ھ 17؍دسمبر 2022ء

ڈیلی میل کی معافی شہباز شریف کی بہت بڑی کامیابی ہے، برطانوی قانونی فرم

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی جانب سے ڈیلی میل پر کیس کرنے والی قانونی فرم کارٹررک انٹونیا فوسٹر کا کہنا ہے کہ جھوٹے، بے بنیاد الزامات پر ڈیلی میل کی معافی شہباز شریف کی بہت بڑی کامیابی ہے۔

انٹونیا فوسٹر کے مطابق اس کیس کے ابتدا میں ہی یقین تھا کہ شہباز شریف جیتیں گے، کیونکہ الزامات جھوٹے اور بے بنیاد تھے، اخبار نے ہتک آمیز مضمون حذف کرنے اور آن لائن معافی مانگنے کے بعد معافی نامہ آن لائن ایڈیشن میں بھی شائع کیا ہے۔

برطانوی قانونی فرم کارٹررک انٹونیا فوسٹر نے جیونیوز سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ اخبار نے رواں سال فروری میں واضح کر دیا تھا کہ کرپشن پر لگائے گئے الزامات کا دفاع ممکن نہیں، ڈیلی میل نے خاص طور پر شہباز شریف سے ڈیفڈ فنڈ الزامات پر معافی مانگی ہے، شہباز شریف کا برطانیہ میں کیس ہی ڈیفڈ کرپشن الزامات سے متعلق تھا۔

قانونی فرم انٹونیا فوسٹر کا کہنا ہے کہ مقدمے کا اس سے بڑا اور بہتر نتیجہ شہباز شریف کو چاہیے بھی نہیں تھا، کیس کا نتیجہ خوش آئند اور شہباز شریف کی منشا کے مطابق آیا، ان کا بنیادی مقصد ڈیوڈ روز کے ہتک آمیز مضمون کو حذف کرانا اور اخبار سے معافی منگوانا تھا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کسی کی کوشش ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے تو ایسا نہیں ہو گا اور نہ کرنے دیں گے۔

انٹونیا فوسٹر کے مطابق مقدمے کے نتیجے سے ثابت ہوا کہ شہباز شریف پر لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے، بے بنیاد تھے، اخبار نے تسلیم کیا سیلاب زدگان کے لیے برطانوی امداد میں خردبرد سے متعلق جھوٹ بولا، ڈیلی میل نے مضمون میں نیب کے الزامات دہرائے تھے، برطانیہ کی حد تک شہباز شریف کو مکمل کامیابی ملی ہے، نیب کے الزامات پاکستانی عدالتوں کا معاملہ ہے،  لہٰذا اخبار نے مضمون حذف کرتے ہوئے معافی مانگی۔

قانونی فرم انٹونیا فوسٹر نے مزید کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ ڈیلی میل کو لغو اور بے بنیاد الزامات لگانے ہی نہیں چاہیے تھے، کرپشن کے شواہد کی عدم دستیابی کے باوجود اخبار نے 3 برس تک معاملے کو لٹکائے رکھا، ڈیلی میل کی معافی سے شہباز شریف کی عزت بحال ہو گئی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ شہباز شریف کی طرف سے کیس لڑ کر کامیابی حاصل کرنے پر ہم بھی خوش ہیں، شہباز شریف اور ایسوسی ایٹڈ نیوز پیپرز کے درمیان خفیہ مذاکرات پر بات نہیں کر سکتی، خط و کتابت سے معاملہ حل نہ ہونے پر جنوری 2020ء میں اخبار کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.