بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ڈائیٹنگ ذہنی صحت کے لیے مثبت قرار

ایک نئی ریسرچ کے نتیجے میں یہ بات سامنے آ ئی ہے کہ مثبت غذا اور متحرک طرز زندگی مرد و خواتین کی ذہنی صحت کی بہتری میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

طبی و غذائی ماہرین کے مطابق غذا کا براہ راست تعلق انسانی ذہن سے ہے، کیا کھایا پیا جا رہا ہے اور کس قسم کی زندگی، متحرک یا غیر متحرک گزار رہے ہیں اس کا ذہنی صحت پر بہت اثر پڑتا ہے۔

سفید روٹی اور لچھے دار پراٹھوں کے شوق میں کھایا جانے والا سیفد آٹا یعنی میدہ انسانی صحت کے لیے نہایت مضر صحت قرا دیا جاتا ہے۔

ذہنی صحت کا براہ راست تعلق جسمانی صحت سے بتایا جاتا ہے، اگر ذہنی کارکردگی بہتر نا ہو تو جسمانی بیماریوں کے لا حق ہونے کے خدشات میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔

ماہرین کی جانب سے انسانی جسمانی صحت برقرار اور اعضاء کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے مثبت غذا اور متحرک طرز زندگی تجویز کیا جاتا ہے جس کے سبب ذہنی صحت میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور انسان ڈپریشن اور ذہنی دباؤ جیسی بیماریوں سے بچ جاتا ہے۔

بنگھمٹن یونیورسٹی آف نیویارک کی جانب سے کی گئی ریسرچ کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ متوازن غذا جس میں انسانی صحت کے لیے مطلوب سب ہی نیوٹرینٹس اور غذائیت موجود ہو انسانی زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔

وٹامن سی جسم کا اہم اور پانی میں حل ہونے والا اینٹی آکسائیڈینٹ ہے جو جسم کے سیلز کو خراب ہونے سے بچاتا ہے اور تکسیدی تناؤ سے پیدا ہونے والے ریڈکلز کو اعضا خراب نہیں کرنے دیتا اور جسم کو سوزش سے بچاتا ہے۔

وٹامنز اور منرلز انسانی جسم کے لیے بنیادی اجزا کی حثیت رکھتے ہیں، وٹامنز کی متوازن مقدار قوت مدافعت مضبوط بنا کر متعدد بیماریوں، وائرل اور موسمی انفیکشنز سے بچاتی ہے، وٹامنز سے حاصل ہونے والے فوائد کو مؤثر بنانے کے لیے کونسا وٹامن کس وقت لینا چاہیے یہ جاننا بھی نہایت ضروری ہے

ڈائیٹنگ سے مجموعی صحت سمیت ذہنی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، ایسی غذا ذہنی صحت کے لیے دوا کا اکردار ادا کرتی ہے۔

محقیقین کے مطابق یہ سائنسی تحقیق سے تصدیق شدہ بات ہے کہ اچھی غذا بہتر ذہنی صحت کی ضامن ہے جبکہ مضر صحت غذا انسانی جسم سمیت ذہنی بیماریوں کا بھی سبب بنتی ہے ۔

محققین کاکہنا ہے کہ غذا کا ذہنی صحت سے براہ راست تعلق متعدد تحقیق میں ثابت کیا جا چکا ہے مگر اس میں یہ بات جاننا ضروری ہے کہ ایک ہی قسم کی متوازن اور صحت بخش غذا ہر فرد کے لیے آئیڈیل قرار نہیں دی جا سکتی، ہر عمر کے فرد اور ہر جنس کے لیے یہ متوازن اور مثبت غذا کا پیمانہ مختلف ثابت ہو سکتا ہے۔

طبی ماہرین کی جانب سے وائرل، انفیکشن اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ کے لیے قوت مدافعت مضبوط اور نیند پوری کرنا تجویز کیا جاتا ہے مگر مصروف، بھاگتی دوڑتی روٹین کے دوران نیند کے مسائل بڑھ جاتے ہیں اور قوت مدافعت کمزور پڑنے لگتا ہے جس کا علاج گھر میں موجود دیسی مسالوں سے بنائے گئے مشروب سے کیا جا سکتا ہے ۔

طبی ماہرین کی جانب سے صحت مند زندگی اور لمبی عمر کے حصول کے لیے دن کی غذا میں میں دو حصے پھل اور 3 حصے سبزیوں کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔

اسسٹنٹ پروفیسر بیگڈہچ کے مطابق مردوں اور خواتین کی جسمانی ضروریات مختلف ہونے کے سبب غذا اور روٹین میں بھی تبدیلی کی جانی چاہیے، مرد و خواتین کے لیے مثبت غذائیں بھی مختلف ہوتی ہیں، ایک غذا کو سب ہی عمر کے فرد اور جنس کے لیے مثبت قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔

اسسٹنٹ پروفیسر بیگڈہچ جو کہ ایک تصدیق شدہ ڈائیٹیشن بھی ہیں، انہوں نے رپورٹ میں ریسرچ کے نتائج سے متعلق مزید بتاتے ہوئے کہا ہے کہ 18 سال کی عمر سے لے کر 29 سال تک انسانی جسم کی غذائی ضروریات مختلف ہوتی ہیں جبکہ 30 سال کے بعد غذا میں بدلاؤ لانا نہایت لازمی ہوتا ہے، ان عمروں کے دوران ہر جنس کی مختلف غذائی ضروریات مختلف ہوتی ہیں۔

5 سال کے دورانیے میں 2,600 افراد سے کھانے پینے کی عادات سے متعلق ایک آن لائن فارم پُر کروایا گیا جس کے نتیجے میں سامنے آنے والے ڈیٹا کے مطابق جو افراد اپنی غذا میں کیفین اور فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال کر رہے تھے اُن میں ڈپریشن عام اور ذہنی بیماریاں زیادہ پائی گئیں جبکہ جو افراد کیفین اور متوازن مثبت غذا اور متحرک زندگی جی رہے تھے ان میں ذہنی الجھنیں کم اور ڈپریشن بھی کم تھا۔

ماہرین کے مطابق جو مرد 29 سال کی عمر سے قبل کیفین کا زیادہ استعمال کر رہے تھے ان میں ہم عمر  کی خواتین کے مقابلے میں غصہ، ڈپریشن اور اضطراب زیادہ پایا گیا تھا، ماہرین کے مطابق جو بالغ افراد غیر متحرک زندگی اور مضر صحت غذا کا استعمال کرتے ہیں اُن میں ڈپریشن زیادہ پایا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس ریسرچ کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ مردوں میں صرف کیفین اور فاسٹ فوڈ کے سبب ہی ذہنی صحت متاثر پائی گئی تھی جبکہ خواتین میں مثبت غذا کے ساتھ کیفین لینے یا غذا میں تھوڑی سی بے احتیاطی کے سبب بھی ذہنی صحت متاثر دیکھی گئی۔

اگر نئے سال کی آمد پر آپ نے بھی اپنے اس سال کی منصوبہ بندی میں وزن کم کرنا اور سلم اور اسمارٹ نظر آنے کا سوچ رکھا ہے تو ماہرین کی جانب سے 2021ء کے لیے تجویز کردہ چند ورزشوں سے بہت کم وقت میں بہت زیادہ نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

خواتین کو اپنی ذہنی صحت بہتر رکھنے کے لیے مثبت غذا، بہتر روٹین کے ساتھ ساتھ ورزش کی ضرورت بھی ہوتی ہے جبکہ مردوں میں ایسا نہیں ہے، خواتین کو بالغ عمر سے لے کر ادھیڑ عمر تک ذہنی صحت برقرار رکھنے کے لیے ورزش، مثبت غذا اور متحرک روٹین کی ضرورت پڑتی ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.