بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

چیک میٹ: روس کے نئے جنگی طیارے میں خاص کیا ہے؟

چیک میٹ: روس کے نئے فائٹر جیٹ میں خاص کیا ہے اور کیا انڈیا اس کا خریدار ہو سکتا ہے

چیک میٹ

،تصویر کا ذریعہSERGEI KARPUKHIN

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے منگل کو سخوئی کے نئے ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ ‘چیک میٹ’ کے آزمائشی ماڈل کی رونمائی کی ہے۔

ماسکو میں یہ سالانہ ایئر شو کا موقع تھا جس میں روس فضائی دفاع کے نئے آلات و مصنوعات پیش کرتا ہے جنھیں ممکنہ دفاعی برآمدات کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ اس دوران جنگی طیارے چیک میٹ سے متعلق معلومات فراہم کی گئی۔

ماہرین روسی ساختہ چیک میٹ کو امریکی جنگی طیارے ’ایف 35‘ کا حریف تصور کر رہے ہیں۔ امکان ہے کہ روس اپنا یہ نیا جنگی طیارہ کئی ممالک کو فروخت کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

چیک میٹ کی تیاری میں روس کے سرکاری دفاعی برآمدات کے ادارے ’روستخ‘ اور یونائیٹڈ ایئر کرافٹ کارپوریشن نے مل کر کام کیا ہے۔

روسی حکومت کی جانب سے اس جنگی طیارے کو بنانے کا مقصد ہی یہ معلوم ہوتا ہے کہ اسے دوسرے ملکوں کو فروخت کیا جا سکے۔

چیک میٹ کیسا فائٹر جیٹ ہے؟

چیک میٹ

،تصویر کا ذریعہMIKHAIL SVETLOV

دستیاب معلومات کے مطابق چیک میٹ ففتھ جنریشن ٹیکنالوجی پر بننے والے اپنے دو انجن والے پیشرو ’سخوئی ایس یو 57‘ سے ہلکا ہے۔ چیک میٹ ایک وقت میں مختلف رینج کے پانچ فضائی میزائل اٹھا سکتا ہے۔

یہ طیارہ پرواز کے دوران ڈرون لانچ کر سکتا ہے اور اس پر کل 7.5 ٹن کا اسلحہ رکھا جا سکتا ہے۔

اسے رن وے پر اڑان بھرنے یا لینڈ کرنے کے لیے بہت کم جگہ درکار ہوتی ہے اور اس صلاحیت کو کسی بھی لڑاکا طیارے کی اہم خصوصیت سمجھا جاتا ہے۔

چیک میٹ ایک انجن والا ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ ہے اور اس کی بڑی خوبیوں میں سے ایک مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اس کے تخلیق کاروں کا کہنا ہے کہ چیک میٹ میں موجود مصنوعی ذہانت کا کردار ساتھی پائلٹ جیسا ہوتا ہے اور جنگ کی صورت میں یہ فیچر پائلٹ کے لیے خاصا مددگار ہوسکتا ہے۔

ان کے مطابق یہ فائٹر جیٹ ایک ہی وقت میں زمین، ہوا اور پانی میں چھ اہداف پر حملہ کر سکتا ہے۔ مضبوط الیکٹرانک مداخلت کے دوران بھی یہ طیارہ کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔

اندازوں کے مطابق چیک میٹ کی قیمت دو کروڑ 50 لاکھ سے تین کروڑ ڈالر تک ہوسکتی ہے۔ زمین پر آزمائشی مراحل کے بعد چیک میٹ کی پہلی اڑان 2023 میں ہوگی اور روس سنہ 2026 سے اسے دیگر ممالک کو فروخت کر سکے گا۔

یونائیٹڈ ایئر کرافٹ کارپوریشن کا کہنا ہے کہ وہ اگلے 15 برسوں میں 300 چیک میٹ طیارے بنانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ کمپنی کے مطابق 300 طیاروں کا تخمینہ صارفین کی ضروریات کے پیش نظر لگایا گیا ہے۔

روسی حکام کی کوشش ہے کہ چیک میٹ کا ایک ایسا ماڈل بھی تیار کر لیا جائے جس میں پائلٹ کی ضرورت نہیں ہوگی اور اس پر کام جاری ہے۔

کیا انڈیا چیک میٹ خریدے گا؟

انڈیا

،تصویر کا ذریعہMARINA LYSTSEVA

فی الحال انڈیا میں ایک اہم سوال یہ ہے کہ آیا روسی انٹیلیجنس فائٹر جیٹ کے ممکنہ خریداروں میں ایک نام انڈیا کا بھی ہے۔

سرکاری سطح پر انڈیا میں ایسا کوئی بیان سامنے نہیں آیا مگر یہ واضح ہے کہ روسی کمپنی انڈیا کو اس طیارے کا ممکنہ خریدار تصور کر رہی ہے۔

چیٹ میٹ کے آزمائشی ماڈل کی رونمائی سے قبل کمپنی نے ایک تشہیری ویڈیو جاری کی تھی جس میں چار ملکوں کے پائلٹ اس نئے فائٹر جیٹ کا انتظار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

ان چار ممالک میں متحدہ عرب امارات، انڈیا، ویتنام اور ارجنٹائن شامل تھے۔ اس تشہیری ویڈیو کی وجہ سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ چیٹ میٹ کی باقاعدہ لانچ سے قبل انڈیا سمیت یہ چار ملک اس کے ممکنہ خریدار ہیں۔

تاہم انڈیا کی جانب سے چیک میٹ فائٹر طیارہ خریدنے کے امکانات کم ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ چیک میٹ سنگل انجن والا جہاز ہے اور انڈیا نے پہلے ہی لائٹ کومبیٹ ایئر کرافٹ (ایل سی اے) تیجس ایم کے ون کو خریدنے کی منظوری دے رکھی ہے۔ اس پر 45696 کروڑ انڈین روپے کی لاگت آ رہی ہے اور اس کے تحت اس ماڈل کے 73 فائٹر طیارے اور 10 تربیتی طیارے حاصل کیے جائیں گے۔

یہ انڈین ساختہ فورتھ جنریشن ہلکا جہاز ہے جسے ایرو ناٹیکل ڈیویلپمنٹ ایجنسی اور ہندوستان ایروناٹیکل لمیٹڈ کے ذیلی ادارے ایئر کرافٹ ریسرچ اینڈ ڈیزائن سینٹر کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔

سنہ 2003 سے ایل سی اے کو تیجس کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ماسکو میں رونمائی کے موقع پر یونائیٹڈ ایئر کرافٹ کارپوریشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ‘ہم فی گھنٹہ پرواز کی لاگت کو کم سے کم کرنا چاہتے تھے تاکہ یہ (چیک میٹ) خریدنا اور چلانا سستا ہو۔’

جبکہ روستخ کے سربراہ نے کہا تھا کہ ماسکو کو توقع ہے کہ مشرق وسطیٰ، ایشیا پیسیفک اور لاطینی امریکہ کے ممالک اسے خریدنے میں دلچسپی دکھائیں گے۔

یونائیٹڈ ایئر کرافٹ کارپوریشن روسخ کا حصہ ہے۔ طیارے بنانے والی کمپنی سخوئی اس کی ملکیت ہے اور یہاں سوویت یونین کے دور سے دفاعی ہتھیار بنائے جا رہے ہیں۔

پوتن کے اقتدار میں آنے کے بعد سے روس نے فوجی طیاروں اور نئے ہتھیار بنانے میں کافی سرمایہ کاری کی ہے۔ اس کا مقصد نہ صرف اپنی مسلح افواج کی دفاعی ضروریات پوری کرنا ہے بلکہ ہتھیاروں کی بین الاقوامی برآمد سے آمدن حاصل کرنا بھی ہے۔ اس کے بنائے گئے کئی ہتھیاروں کی بنیار اب بھی سرد جنگ کے دور کی سوویت ٹیکنالوجی پر رکھی گئی ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.