برلن: چیونٹیاں شاندار سماجی جان دار ہیں۔ یہ اپنی ذمے داریاں بانٹ کر کام کرتی ہیں۔ یک جان ہوکر غذا کو ذخیرہ گاہ تک پہنچانے کے لیے سپلائی چین بناتی ہیں۔ گھرسازی میں ایک دوسرے کی مدد کرتی ہیں لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ ان میں فوجی چیونٹیاں بھی ہیں جو مل کر ایک طرح کا مچان بناتی ہیں تاکہ لڑکھڑاتی چیونٹیوں کو گرنے سے محفوظ رکھا جاسکے۔
جرمنی کے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ، مک کوائری یونیورسٹی، نیوجرسی انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور سانتا فے انسٹی ٹیوٹ کے بین الاقوامی ماہرین نے مشترکہ طور پر پنامہ کے جنگلات میں فوجی چیونٹیوں (آرمی آنٹس) پر تحقیق کی ہے جو کہ پروسیڈنگز آف نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئی۔ یہ چیونٹیوں ایک دوسرے سے جڑ کر پل سازی کرتی ہیں۔ اسی طرح کھانا پہنچاتی ہیں اور اب تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ وہ جڑ کر ایک پیچیدہ اور بڑی ساخت بناتی ہیں لیکن بات یہاں ختم نہیں ہوتی۔
ماہرین نے ایسی صورتحال بنائی جس میں زاویہ 20 سے 90 درجے کا تھا اور بہت مشکل ثابت ہوا۔ اس صورتحال میں چیونٹیوں نے ایک دوسرے کو اس طرح پکڑا کہ ایک جھولا نما جالہ بن گیا۔ یہ لامحالہ ان چیونٹیوں کو بچانے کے لیے بنایا گیا جو لڑکھڑا کر گرسکتی تھیں۔
محقق، میتھیولیوز نے کہا کہ جب سطح کو 40 درجے پر موڑا گیا تو چیونٹیوں نے مچان نہیں بنایا اور جیسے جیسے سطح ترچھی ہوتی گئی چیونٹیوں پیچیدہ اور بڑی ساختوں میں ڈھل گئیں۔
علاوہ ازیں جب مزدور چیونٹیاں بڑا شکار لائیں تب بھی انہیں گزارنے کے لیے پیچیدہ مچان بنائی گئیں جو چیونٹیوں کے جڑنے سے بنی تھیں۔ شروع میں تو چیونٹیاں نیچے گریں لیکن جیسے ہی فوجی چیونٹیوں نے حفاظتی مچان بنائی ان میں گرنے کی تعداد صفر رہ گئی۔ یہاں تک بالکل عمودی صورتحال میں بھی کوئی چیونٹی نیچے نہیں گری!
ماہرین نے اس کے بعد صورتحال کا نظری ماڈل بنایا ہے کہ اسے سمجھا جاسکے۔ معلوم ہوا کہ جب چیونٹیوں کو پھسل کر گرنے کا ڈر ہوتا ہے وہ فوری طور پرایک دوسرے سے جڑ کر ایک بڑے اسٹرکچر تشکیل دیتی ہیں۔ اس میں اہم شے چیونٹیوں کا باہمی رابطہ ہے جو تیزی سے طے پاتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ فوجی چیونٹیوں کا کوئی لیڈرنہیں ہوتا اور وہ نابینا ہوتی ہیں۔ ان سب کے باوجود ان کا اجتماعی رویہ بہت سادہ لیکن نہایت نتیجہ خیز ہوتا ہے۔ اس کا اطلاق ہم انجینئرنگ اور اجتماعی روبوٹس پر کرسکتے ہیں۔
Comments are closed.