بیجنگ:نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کے لئے چین کیساتھ برادرانہ تعلقات سے بڑھ کرکوئی رشتہ اہم نہیں، ہمارے دو طرفہ خصوصی تعلقات پر پاکستان میں قومی اتفاق رائے ہے، پاکستان کسی کو بھی پاک چین تعلقات کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس نے پسماندہ اور کمزور طبقے کی سماجی و اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کی،یہ چین اور پاکستان کے درمیان تزویراتی اعتماد کا مظہر ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے چین کے دورہ کے دوران چینی تھنک ٹینک اور سکالرزسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ اس دوطرفہ مباحثے میں شامل ہونا ان کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور یہ مباحثہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب چین پاکستان اقتصادی راہداری کی دس سال مکمل ہو چکے ہیں،یہ وقت اب تک کے سفر کاجائزہ لینے اور آئندہ کے لئے لائحہ عمل تیارکرنے کا متقاضی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین کی لازوال دوستی ہر موقع پر ثابت قدم رہی ہے، دونوں ممالک کے مابین تعلقات باہمی اعتماد اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر استوار ہیں۔پاکستان کے لئے چین کیساتھ برادرانہ تعلقات سی زیادہ کوئی اور رشتہ اہم نہیں۔پاکستان اور چین کے دو طرفہ خصوصی تعلقات کو پاکستان میں قومی اتفاق حاصل ہے۔
وزیراعظم نے واضح کیاکہ پاکستان کسی کو بھی ہمارے گہرے دوستانہ تعلق کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جو پاک چین تزویراتی تعاون کا مظہر ہے،سی پیک دونوں ممالک کے بڑھتے اقتصادی و تجارتی تعلقات کی علامت ہے۔ یہ ایک انقلابی منصوبہ ہے جو پائیدار ترقی کی قومی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔ س
ی پیک کی بدولت گزشتہ 10 سال میں پاکستان کا سماجی معاشی منظر نامہ تبدیل ہو گیا ہے۔گلگت سے کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں تک پاکستان کی سماجی و اقتصادی لینڈ سکیپ میں تبدیلی نظر آ رہی ہے۔ سی پیک نے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنایا۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں سے ہماری نوجوان آبادی کو ترقی کے مواقع ملے، روزگار کے مواقع، غربت میں کمی، دیہی علاقوں کی ترقی میں سی پیک نے مرکزی کردار ادا کیا، سی پیک نے پسماندہ اور کمزور طبقے کی سماجی و اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کی۔
انہوں نے کہا کہ میرا تعلق نسبتاً کم ترقی یافتہ صوبے بلوچستان سے ہے اور سی پیک بلوچستان کے لئے بھی ترقی اور خوشحالی لایا ہے، سی پیک چین اور پاکستان کے درمیان تزویراتی اعتماد کا مظہر اور ترقی اور روشن مستقبل کے حصول کے لئے پاکستان کے عزم کا اظہار بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک افغانستان اور خطے کے دیگر ممالک کے لئے بھی مواقع لے کر آیا ہے۔ چین اور پاکستان گوادر کو علاقائی روابط کا مرکز بنانے کے لئے پر عزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک سے استفادہ کے لئے نئے شراکت داروں کو خوش آمدید کہنے کے لئے تیار ہیں۔ یہ سنٹرل ایشیااور مڈل ایسٹ کے لئے بھی سود مند ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے، اس کی بدولت ہم نے 800 کلومیٹر نئی سڑکوں اور شاہراہوں کا نیٹ ورک بنایا، نیشنل گرڈ میں 8000 میگاواٹ بجلی شامل کی، سی پیک کے تحت 2 لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔
Comments are closed.