چین نے بدلے میں کینیڈین سفارت کار کو ملک بدر کر دیا

Canadian Foreign Minister Melanie Joly

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

کینیڈین وزیر خارجہ میلانی جولی نے چینی سفارت کار کو نا پسندیدہ شخصیت قرار دیا

کینیڈین رکن پارلیمنٹ کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کے الزام میں ایک چینی سفارت کار کو وطن واپس بھیجنے کے جواب میں چین نے شنگھائی میں کینیڈا کے قونصلر کو ملک بدر کر دیا ہے۔

پیر کے روز کینیڈا نے چین کے سفارت کار ژاؤ وی کو ’ناپسندیدہ شخصیت‘ قرار دیتے ہوئے ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

اس کے جواب میں چین نے منگل کے روز شنگھائی قونصل خانے میں کینیڈا کی سفارت کار جینیفر لِین کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔

بیجنگ نے ایک بیان میں کہا کہ ’چین مزید ردعمل کا حق محفوظ رکھتا ہے۔‘

دونوں سفارت کاروں کے پاس ملک چھوڑنے کے لیے پانچ دن کا وقت ہے۔

کینیڈا میں مبینہ طور پر چینی سیاسی مداخلت کی اطلاعات کے بعد اوٹاوا اور بیجنگ کے درمیان تعلقات میں نمایاں ابتری دکھائی دیتی ہے۔

کینیڈا نے چین پر اپنے حزب اختلاف کے رکن پارلیمان مائیکل چونگ اور ہانگ کانگ میں ان کے رشتہ داروں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔ انھوں نے چین پر حقوقِ انسانی کی خلاف ورزیاں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

گزشتہ جمعرات کو کینیڈا نے چین کے سفیر کو طلب کر کے اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ کینیڈا اپنے معاملات میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔

دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات 2018 میں امریکی دھوکہ دہی کے الزام میں کینیڈا میں گرفتار ہواوے ٹیکنالوجیز کی ایگزیکٹو مینگ وانژاؤ کی حراست اور اس کے بعد بیجنگ کی جانب سے جاسوسی کے الزام میں دو کینیڈین شہریوں کی گرفتاری کے بعد سے کشیدہ ہیں۔ ان تینوں کو 2021 میں رہا کر دیا گیا تھا۔

اس وقت چین کا اصرار تھا کہ ان دونوں معاملوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے لیکن ناقدین نے بیجنگ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ کینیڈین شہریوں کو سیاسی سودے بازی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانی جولی نے پیر کے روز مسٹر ژاؤ کو’ناپسندیدہ شخصیت ‘ قرار دیا تھا۔

چین نے اس اقدام کو ’سفارتی آداب کے منافی ‘ قرار دیا۔

اوٹاوا کا یہ اقدام ان اطلاعات کے بعد کیا گیا جن کے مطابق کینیڈین انٹیلیجنس نے اپنی ایک رپورٹ میں ژاؤ پر الزام لگایا تھا کہ وہ 51 سالہ چونگ کے بارے میں معلومات جمع کرنے میں ملوث تھے کیونکہ انھوں نے ویغر اقلیت کے ساتھ چینی حکومت کے برتاؤ پر شدید تنقید کی تھی۔

کہا جاتا ہے کہ کینیڈا کی خفیہ ایجنسی کا خیال ہے کہ چین نے ہانگ کانگ میں مسٹر چونگ کے رشتہ داروں کے بارے میں تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی تاکہ ’چین مخالف موقف‘ کو روکا جا سکے۔

سیاست دان نے 2021 میں پارلیمنٹ میں ایک تحریک پیش کی تھی جس میں ویغوروں کے ساتھ چین کے سلوک کو نسل کشی قرار دیا گیا تھا۔ چین نے ان الزامات کی تردید کی تھی اور چونگ پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

جولی نے پیر کے روز کہا کہ کینیڈا ہمارے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی غیر ملکی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا اور سفارت کار کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ تمام عوامل پر محتاط غور و خوض کے بعد کیا گیا ہے۔

اس کے بعد کینیڈا کی خفیہ ایجنسی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر ارکان پارلیمنٹ اور ان کے اہل خانہ کو خطرات کے بارے میں معلومات فراہم کرے۔

چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چین اس کی شدید مذمت کرتا ہے اور اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور کینیڈا سے شدید احتجاج کرتا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ