بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

چینی خاتون کا 40 سال سے مسلسل جاگنے کا دعویٰ

چین میں ایک خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ مسلسل 40 سال سے جاگ رہی ہے جبکہ اس دوران وہ ذرا بھی نہیں سوئی۔ 

ہم میں سے اکثر لوگ مسلسل 24 گھنٹے نہیں جاگ سکتے اور مسلسل جاگنے کے بعد نیند کے باعث آنکھیں بند ہونے لگتی ہیں۔ 

تاہم چین کے صوبے ہینان سے تعلق رکھنے والی لی جین ہیہی نے کہا ہے کہ وہ 10 یا 15 دن نہیں بلکہ مسلسل 40 سال سے جاگ رہی ہیں۔ 

سوشل میڈیا سائٹس پر وائرل ہوتی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مچھلیوں کی ایک انوکھی قسم ’ اسٹنگرے‘ ایک شیر خوار بچی کے چہرے کے تاثرات کی نقل اتار رہی ہے۔

ان کی اس حیرت انگیز خاصیت سے متعلق ان کے شوہر نے بھی تصدیق کردی۔ 

لی کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ وہ آخری مرتبہ اس وقت سوئی تھیں جب وہ 4 یا 5 سال کی تھیں۔ 

علاوہ ازیں لی جین ہیہی کے ساتھ رہنے والے ان کے پڑوسیوں نے بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے لی کے جاگنے سے متعلق باقاعدہ مشاہدہ بھی کیا ہے۔ 

Sabethes cyaneus وسطی اور جنوبی امریکا کے ٹراپیکل جنگلات میں پایا جاتا ہے۔ انوکھی قسم کے اس مچھر کی اس نسل کی سب سے قابل ذکر چیز اسکی ست رنگی ہے، جس میں نیلی رنگت کے پر اور لمبی ٹانگوں جیسے پیڈل کچھ عجب ہی انداز میں اسکی بناوٹ ظاہر کرتے ہیں۔

اس حوالے سے خاتون کے شوہر کا کہنا تھا کہ انہوں نے اہلیہ کو نیند کی دوائیں بھی لاکر دیں لیکن وہ بھی ان پر اثر نہیں کرتیں۔ 

اپنی اس منفرد خاصیت سے تنگ لی متعدد ڈاکٹرز سے رائے بھی لے چکی ہیں۔

دوسری جانب ڈاکٹرز نے ان کی نیند کے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے انہیں 48 گھنٹوں کے لیے مشاہدے میں رکھا، تو انہیں مانیٹرنگ سینسر پر چونکا دینے والی معلومات ملیں۔ 

چندراکانت ٹار نامی یہ مچھوارا مون سون سیزن کے بعد پہلی مرتبہ 28 اگست کو اپنی کشتی لے کر سمندر میں گیا۔

ڈاکٹرز نے اپنے مشاہدے میں کہا کہ لی جین سوتی ضرور ہیں لیکن وہ عام انسانوں کی طرح نہیں سوتیں۔

انہوں نے اپنے مشاہدے کی روشنی میں بتایا کہ خاتون جب سوتی ہیں تو ان کی نہ صرف آنکھیں کھلی رہتی ہیں، بلکہ وہ اس دوران اپنے شوہر سے باتیں بھی کرتی رہتی ہیں۔ 

ڈاکٹرز نے ان کی اس خاصیت کو ’جاگتے ہوئے سونا‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ بالکل اسی طرح ہے جس طرح کہ لوگ نیند میں باتیں کرتے ہیں اور حتیٰ کہ چل پھر بھی لیتے ہیں۔ 

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.