سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد کے روبرو کورونا وائرس کے مریض وکیل کے پیش ہونے پر عدالت میں ہلچل کی کیفیت پیدا ہو گئی۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے وکیل خالد محمود سے استفسار کیا کہ آپ کی التواء کی درخواست آئی تھی؟
وکیل خالد محمود نے جواب دیا کہ مجھے کورونا ہوا ہے، پھر بھی آگیا ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اس طرح عدالت نہیں آنا چاہیئے تھا۔
عدالت کے حکم پر وکیل خالد محمود کورٹ روم سے باہر چلے گئے۔
وکیل کے جانے کے بعد چیف جسٹس نے عدالتی عملے سے استفسار کیا کہ کیا ہمارا ملازم فائل اٹھا کر لے گیا ہے؟ ملازم کو معلوم ہے کہ وکیل کو کورونا ہوا ہے، پھر فائل نہیں اٹھانی چاہیئے تھی۔
عدالتی عملے نے انہیں بتایا کہ فائل اٹھانے والا بار کا ملازم ہے۔
وکیل کے جانے کے بعد عدالتی روسٹرم اور فائلوں پر اسپرے کیا گیا۔
Comments are closed.